اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چھٹی حس کا نام سے تو آپ واقف ہونگے، یہ انسان کی ایسی حس ہے جو اچانک بیدار ہوتی ہے اور آنیوالے خطرات ، حادثات یا کسی واقعہ سے متعلق آپ کے ذہن کو ایک پیغام بھیجتی ہے جس سے آپ کا ذہن آپ کے جسم کو چوکنا کر دیتا ہے اور آپ خطرہ کو بھانپتے ہوئے حفاظتی اقدامات کرلیتے ہیں۔ مگر یہ حِس ایسی ہے جس سے متعلق دعویٰ کیا جاتا ہے
کہ اس پر آج تک انسان کنٹرول حاصل نہیں کر سکا۔ اچانک بیدار ہو کر خطرات سے آگاہ کرنے والی حِس جسے چھٹی حِس کا نام دیا گیا ہے اس کو نابینا افراد میں بیدار کرنے کیلئے مختلف سکولز میں سائنسی طریقوں کی مشق کے ذریعے نابینا افراد کو کسی حد تک دماغ سے دیکھنے کے قابل بنانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ وہ بہت ضروری کام خود سے سر انجام دینے کے قابل ہو سکیں اور تیزی سے دوڑتی دنیا میں کسی حد تک شامل رہیں۔ مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ بھارت کی ریاست گجرات میں ایک ایسا آنکھوں والا لڑکا سامنے آیا ہے جس نے سائنسی طریقے سے اپنی چھٹی حِس پر کافی حد تک کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر نہ صرف خطرناک پہاڑی راستوں پر موٹر سائیکل چلا چکا ہے بلکہ وہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر بیک وقت تین شاطروں کیساتھ شطرنج جیسا مشکل کھیل کھیل کر جیت چکا ہے جبکہ وہ بغیر آنکھوں کے کتاب پڑھ سکتا ہے ، سوئی میں دھاگہ پرو سکتا ہے اور اس کے علاوہ بھی کئی امور سر انجام دے سکتا ہے۔جیت ترویدی سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حسیات پر گہرا کنٹرول رکھتا ہے۔ مسلسل سائنسی مشقیں کرنے سے اس نے چھٹی حِس سے متعلق دماغ کے وسطی حصے کو سرگرم کر لیا ہے جسے مِڈ برین ایکٹی ویشن یا فوق حسیاتی ترقی بھی کہا جاتا ہے۔
حسیات کو وسعت دینے والی یہ مشقیں سائنسی تربیت کا درجہ رکھتی ہیں۔ لیکن اس میں خاص فریکوینسی کی آوازوں اور میوزک سے دماغی مشقیں کرائی جاتی ہیں۔جیت تری ویدی نے کئی برس اس پر محنت کی ہے اور اب وہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر ہر طرح کے کام کرسکتا ہے۔ بعض اوقات لوگ خود ان سے بھی مختلف کام انجام دینے کی فرمائش کرتے ہیں لیکن وہ آنکھوں پر پٹی باندھ
کر کتاب پڑھنے، موٹر سائیکل چلانے، اپنی جانب پھینکی جانے والی اشیا کو پکڑنے، گمشدہ اشیا کو تلاش کرنے، سوئی میں دھاگہ پرونے اور ایک ساتھ تین لوگوں کے ساتھ شطرنج کھیل کر انہیں شکست دینے پر عبور رکھتا ہے۔جب ان سے آنکھ بند کر کے موٹر سائیکل چلانے کے بارے میں پوچھا گیا تو جیت ویدی نے کہا کہ میں سونگھنے کی حس استعمال کرکے اپنے دماغ میں
رکاوٹ کا نظارہ کرتا ہوں۔ میں حساب لگا لیتا ہوں کہ خطرہ کتنی دور ہے اور اسے بچنے کی کیا راہ ہو گی۔ لیکن آپ کو سونگھ کر رکاوٹوں کو عبور کرنے کی بات اگر عجیب لگتی ہے تو یہی وہ شے ہے جو مِڈ برین ایکٹویشن میں سکھائی جاتی ہے۔جیت کو تربیت دینے والے ماہر بھارت پٹیل کہتے ہیں کہ کوئی بھی بچہ تربیت حاصل کر کے اپنی خفیہ صلاحیتوں کو جگا سکتا ہے
لیکن اس کے لیے بہت صبر اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے۔