جمعرات‬‮ ، 24 جولائی‬‮ 2025 

یورپی لڑکیاں کیا بننا چاہتی ہیں؟

datetime 12  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)لڑکیوں یا خواتین کے کیریئر کے حوالے سے جنوبی ایشیا میں زیادہ تر تو یہی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پڑھ لکھ کر استاد یا ڈاکٹر ہی بنیں گی، تاہم چند سال سے اس سوچ میں تبدیلی آئی ہے.اب لڑکیاں، انجینئرنگ، صحافت، سکیورٹی فورسز، وکالت اور ٹیکنالوجی سمیت ایسے شعبوں میں بھی کام کر رہیں جن میں کئی سال پہلے لڑکیوں کا آنا ممنوع سمجھا جاتا تھا۔

یہ معاملہ صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں، دنیا کے ترقی پذیر اور قدرے ایڈوانس ممالک میں بھی خواتین کے لیے ایسے شعبے منتخب کرنا مشکل ہے، جو زیادہ تر مردوں کے شعبے سمجھتے جاتے ہیں۔ تحقیقکے مطابق یورپی لڑکیاں کس شعبے یا مضمون میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ زیادہ تر یورپی ممالک کی لڑکیاں سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرئنگ اور میتھ (اسٹیم) جیسے مضامین یا شعبوں کو پسند نہیں کرتیں، وہ دیگر شعبوں کا انتخاب کرتی ہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ آج کے دور کے سب سے اہم مضامین یا شعبوں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی سے یورپی لڑکیاں کیوں بھاگتی ہیں؟اس سوال کا جواب خود ہی ان لڑکیوں نے دیا کہ ان شعبوں میں پہلے ہی خواتین کی کمی، کوئی خاتون رول ماڈل نہ ہونا، والدین اور استادوں کی جانب سے ایسے مضامین یا شعبوں کے لیے حوصلہ افزائی نہ کرنا جیسے عوامل شامل ہیں۔سروے کے مطابق روس کی 11 سال کی 3.38 فیصد بچیاں سائنس و ٹیکنالوجی جیسے مضامین میں دلچسپی رکھتی ہیں، جب کہ دوسرے نمبر پر جرمنی کی بچیاں تھیں، جن کی تعداد 3.23 فیصد تھی۔ لڑکیوں نے بتایا کہ ان کے والدین اور اساتذہ ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، جب کہ کئی لڑکیوں کے والدین اور خصوصی طور پر والدہ ایسے ہی شعبوں سے منسلک ہوتی ہے، جس وجہ سے روسی لڑکیاں زیادہ تر اسٹیم میں دلچسپی لیتی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرایہ


میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…