اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہر سال میں بارہ مہینے اور ہر مہینے میں 30یا 31دن ہوتے ہیں تو فروری کا مہینہ 28کا کیو ں ہوتا ہے آخر اس کے پیچھے کیا مصلحت یا راز پوشیدہ ہے۔اس بات کی حقیقت آگر جاننی کی کوشش کریں تو ہمیں تاریخ میں اس کی وجہ جاننے کو ملتی ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ بادشاہوں اور حکمرانوں کو اپنے نام ہمیشہ قائم و دائم رکھنے کی خواہش ہوتی ہے
اور اس خواہشکو پورا کرنے کیلئے وہ نئے نئے طریقے ڈھونڈتے رہتے ہیں ۔روم کے شہنشاہ جولیس سیز نے بھی دنیا کے قائم رہنے تک اپنے نام کو قائم رکھنے کیلئے بھی ایسا ہی کام کرتے ہوئے کیلنڈر کے ساتویں مہینے کا نام اپنے نام پرجولائی رکھادیا۔شہنشاہ کے اس اقدام سے پہلے اہل روم فروی کو منحوس ترین مہینہ سمجھتے تھے۔روم کے شہنشاہ نے عوام کو منحوس مہینے فروری کا ایک دن نکال کر جولائی میں شامل کر کے اہل روم کو اس سے نجات دلائی اور جس کے بعد فروری کا ایک دن کم ہو کر اس مہینے کے دن 29رہ گئے جبکہ جولائی میں ایک دن شامل کرنے سے اس مہینے کا ایک دن بڑھنے سے اس کے دن 31ہو گئے۔جولیس سیزر کے قتل کے بعد اگست روم کا شہنشاہ بنا جس نے جولس سیزر کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے سال کے آٹھویں مہینے کو اپنے نام سے منسوخ کرتے ہوئے اس کو اپنے نام پر رکھ دیا
اور اگست کے مہینے کا ایک دن بڑھ کر اس کو بھی31کا کردیا ۔شہنشاہ روم کے اس اقدام سے فروری کا مہینہ اس طرح ایک اور دن سے محروم ہوکر28کا ہوگیا۔