اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) یادش بخیر کہ ایک معروف ترین جہاز ٹائی ٹینک جو روایات کے مطابق ایک برفیلے تودے سے ٹکرا کر پاش پاش ہو گیا تھا اس کے مطابق نئی اطلاعات یہ ہیں کہ ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کی وجہ برفانی تودے سے ٹکرانا نہیں بلکہ آتشزدگی تھی۔ واضح رہے کہ 1912 کو برطانیہ سے امریکا کے سفر پر جانے والا یہ جہاز نارتھ اٹلانٹک میں ڈوب گیا تھا۔
اس حادثے میں جہاز پر سوار تقریباً 1500 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ٹائی ٹینک پر تحقیق کرنے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آگ جہاز کے بوائلر رومز کے پیچھے قائم تین منزلہ فیول سٹور میں لگی ، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری جگہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ جہاز کے عملے نے اس آگ پر قابو پانے کی بھرپور کوش کی تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹینک جہاز میں لگنے والی آگ کی تپش ایک ہزار سینٹی گریڈ تک پہنچ گئی تھی، جس سے عملے کو اسے بجھانے میں شدید مشکلات پیش ا?ئیں۔ بعد ازاں جب یہی آتشزدگی کا شکار ہونے والا یہی حصہ جب برفانی تودے سے ٹکرایا تو کمزور ہونے کی وجہ سے فوراً ٹوٹ گیا اور یوں پانی جہاز کے اندر داخل ہونا شروع ہو گیا۔ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹائی ٹینک بنانے والی کمپنی کے سربراہ جے بروس نے جہاز کے افسران اور عملے کو سختی سے منع کیا کہ اس آتشزدگی کا کسی بھی صورت مسافروں کو نہیں پتہ چلنا چاہیے۔ ایک اندازے کے مطابق جہاز پر 2500 مسافر سوار تھے جن میں سے 1500 اس حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹینک جہاز کے ڈوبنے کی کہانی اتنی سادہ نہیں جتنی پہلے ہمیں بتائی جاتی رہی ہے ۔ ماہرین کے مطابق جہاز ڈوبنے کی اصل وجہ چھپا کر بہت بڑی غفلت کا مظاہرہ کیا ہے جس پر دوبارہ تحقیق کی جانی چاہئیے ۔