اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حرم پاک کے کبوتروں کا شکار ناجائز، قتل کرنے کی صورت میں فدیہ واجب ہو جاتا ہے، ذوالحجہ کے ابتدائی پانچ دنوں میں نیلے ، سبز پروں والے یہ کبوتر مدینہ سے مکہ اور حج کے بعد واپس مدینہ لوٹ جاتے ہیں، عرب خبررساں ادارے کی دلچسپ رپورٹ ۔تفصیلات کے مطابق عرب خبررساں ادارےالعربیہ ڈاٹ نیٹ کی حرم پاک کے کبوتروں بارے دلچسپ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ
ذوالحجہ کے ابتدائی پانچ دنوں میں نیلگوں اور سبز پروں والے ان کبوتروں کے جھنڈ کے جھنڈ مکہ مکرمہ کی جانب آتے ہیں اور پھر حج کے مہینے ذوالحجہ کے وسط میںواپس مدینہ منورہ لوٹ جاتے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ احرام یا اس کے بغیر کسی طور پر ان کبوتروں کا شکار جائز نہیں،ان کے شکار یا قتل کی صورت میں فدیہ واجب آجاتا ہے۔ان کبوتروں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کبوتر ان کبوتروں کی نسل میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے کفار مکہ سے پناہ کیلئےغارِ ثور میں قیام کے دوران غار کے دھانے پر گھونسلے بنا ڈالے تھےتاکہ کفار یہ خیال کریں کہ یہاں کوئی نہیں آیا ،اگر آیا ہوتا تو غار میں داخل ہوتے وقت ضرورت کبوتروں کے یہ انڈے اس کے ٹکرانے سے ٹوٹ جاتے۔کبوتروں کے حوالے سے ایک اور مشہور روایت یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ طوفان نوح کے وقت جب بارش تھم گئی اور حضرت نوح علیہ السلام نے خشک زمین بارے معلوم کرنا چاہا تو آپ نے ایک کبوتر کو خشکی کا پتہ معلوم کرنے کیلئے استعمال کیا تھا اور حرم پاک کے کبوتر اسی کبوتر کی نسل سے ہیں۔مشہور روایت یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ طوفان نوح کے وقت جب بارش تھم گئی اور حضرت نوح علیہ السلام نے خشک زمین بارے معلوم کرنا چاہا تو آپ نے ایک کبوتر کو خشکی کا پتہ معلوم کرنے کیلئے استعمال کیا تھا اور حرم پاک کے کبوتر اسی کبوتر کی نسل سے ہیں