اسلام آباد (آئی این پی )ممتاز سکالر اہو انجمن تاریخ و آثار شناسی پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر غضنفر مہدی نے کہا ہے کہ اسلام آباد تہذیبی اعتبار سے چار ہزار سال پرانا شہر ہے اسکی ثقافت اور ادب کے تحفظ کے لئے جامع حکمت عملی مرتب کی جائے۔ وہ پیر کو انجمن تاریخ و آثار شناسی پاکستان کی مجلس عاملہ سے خطاب کر رہے تھے ۔
ڈاکٹر مہدی نے کہا کہ شہاب الدین غوری کی تعمیر کردہ ایک ہزار سال پرانی مسجد مارگلہ کی پہاڑی پر زمین بوس ہوچکی ہے بدھ مت کے عہد کے چار ہزار سال پرانی غاریں منہذم ہو چکی ہیںصرف ایک باقی ہے ۔راجہ آف ٹیکسلا امبھی نے جہاں سکندر اعظم کے آگے ہتھیار ڈالے تھے اسکی حالت خراب ہے ۔بدھ مت کے قدیم درختوں اور تالابوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے عظیم صوفی رہنما حضرت شاہ اللہ دتہ (1026ء) پر توجہ نہیں دی گئی پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد نے کہا کہ زیروپوائنٹ کے قریب پنج پیر کی زیارت منہذم ہو چکی ہے اور سات سو سال پرانا حضرت بابافریدالدین گنج شکرؒ کا چشمہ بند کر دیا گیا ہے لوئی دندہ اور سید پور کے آثاریات کی حالت ناگفتہ بہ ہے پروفیسر فاروق سولنگی نے کہا کہ اسلام آباد کے ہر سیکٹر میں ایک لائبریری اور ڈسپنسری ہونی چاہئیے ۔احسان کبریا نے کہا کہ مرغزار سے دامن کوہ تک لفٹ کا اہتمام کیا جائے ۔احلاس میں کہا گیا کہ جب سے بلدیہ عظمی بنی ہے ثقافت اور ادب کے لئے ایک کام بھی نہیں کیا گیا ضروری ہے کہ اس امر کے لئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ثقافتف اور ادبی تنظیموں کے سربراہ اور مختلف ادبی اور ثقافتی تنظیموں کے اراکین بنائے جائیں۔