بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

اب مکان اینٹوں سے نہیں بنیں گے بلکہ ۔۔۔! مستقبل کی ایک شاندار جھلک

datetime 10  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان ، بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک میں ہرسال مون سون کی شدید بارشوں سے مکانات ڈھے جاتے ہیں اور جانی نقصان کی وجہ بنتے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں پلاسٹک کی اینٹوں سے بنے مکانات زیادہ مضبوط اور دیرپا ثابت ہوسکتے ہیں۔ بھٹے کی اینٹوں یا سیمنٹ بلاک کے مقابے میں نرم پلاسٹک سے بنی اینٹیں نہ صرف تیز بارش جھیل سکتی ہیں بلکہ 6 ٹن کا دباؤ برداشت کرکے بھی ٹوٹ پھوٹ کی شکار نہیں ہوتیں۔ اس لحاظ سے یہ تعمیرات میں ایک انقلاب پربا کرسکتی ہیں۔ اس کے برخلاف بھٹے اور سیمنٹ کی اینٹیں مون سون میں بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ ہے کی سرخ اینٹیں اور بلاک پانی جذب کرتے ہیں اور یوں ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوتے رہتے ہیں۔
ٹیکنکل یونیورسٹی آف ڈنمارک کے انجینیئر لائی فیوگلسینگ ویسٹرگارڈ نے 2013 میں تین ماہ بھارت میں گزارے اورمغربی بنگال میں پلاسٹک کچرے کا جائزہ لے کر پولی تھین بیگز سے اینٹیں بنانے کا ارادہ کیا جو بھارت میں سب سیزیادہ استعمال ہوکر پلاسٹک کچرے کے ڈھیر کی وجہ بن رہے ہیں۔ اس کچرے کے نمونے وہ ڈنمارک لے گئیں جہاں تجربہ گاہوں میں اسے پگھلایا۔ عام اوون میں انہوں نے اینٹوں کے سانچے تیار کئے اور پلاسٹک کی ایسی اینٹیں بنائیں جن میں تھیلیوں کی مقدار 60 فیصد تھی۔ چونکہ بھارت میں ہرجگہ بجلی موجود نہیں اس لیے انہوں نے پلاسٹک کو سورج کی تپش سے پگھلانے اور اینٹ بنانے کا منصوبہ بھی شروع کیا ہے جس کا اہم کام بھارت میں کیا جائے گا۔
ویسٹرگارڈ کی بنائی ہوئی اینٹیں ہلکی پھلکی مگر بہت مضبوط ہیں اور ان سے چھوٹے مکانات تعمیر کئے جاسکتے ہیں۔ کم آمدنی والے افراد اسے باآسانی استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ اس کی تعمیر میں کچرا اور سورج کی روشنی درکار ہوتی ہے۔ غریب اور کم آمدنی والے بھی اپنے گھروں کو دوسروں کی طرح مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور اسطرح کی اینٹیں بہت اچھی ثابت ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب ویسٹرگارڈ کہتی ہیں کہ پلاسٹک کو مزید دبا کر اس سے روڈ اور سڑکیں بھی بنائی جاسکتی ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ملائیشیا اور الجزائر کے ماہرین بھی پلاسٹک اور ٹھوس فضلے سے اینٹیں بناچکے ہیں۔ پاکستان میں یواین ڈی پی کے تحت اسمال گرانٹس پروگرام کے تحت شہر کے ٹھوس فضلے ( سالڈ ویسٹ) سے ماحول دوست اینٹیں بنانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جو سیلابی خطرے کے شکار علاقوں میں مکانات تعمیر کئے جاسکتے ہیں۔ یہ اینٹیں ایک جانب تو شہر کا ٹھوس فضلہ کم کرسکتے ہیں تو دوسری جانب ان سے کم خرچ مکانات بنائے جاسکتے ہیں :۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…