انوکھا گاوں ، جہاں بچہ دنیا میں’ اکیلا‘ نہیں آتا

7  جولائی  2016

کراچی(نیوز ڈیسک)براعظم افریقہ کے قدیم ترین گاوں میں سے ایک گاوں ایسا بھی ہے جہاں کثیر تعداد میں جڑواں بچے جنم لیتے ہیں۔ بعض گھرانے ایسے بھی ہیں جن کے تقریباً تمام افراد جڑواں ہیں۔ان کے چہروں اور خدو خال میں حیرت انگیز مماثلت پائی جاتی ہے اس حد تک کہ دور دراز سے آنے والے افراد خود کو” کلوننگ“ کے موضوع پر بننے والی کسی فلم کے سیٹ پر کھڑامحسوس کرتے ہیں۔ ” ایگیواوبرا “ نامی گاوں ، براعظم افریقہ میںنائیجریا کے جنوب مغرب میںواقع ہے۔یہ دنیا کا واحد گاوں ہے جس کے قیام کے بعد سے ، اس میں جڑواں بچوں کی پیدائش کا تناسب دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے جبکہ اس کا شمار براعظم افریقہ کے قدیم ترین گاوں میں ہوتا ہے۔یہاں سالانہ گیارہ فیصد سے بھی زیادہ جڑواںبچے دنیا میں قدم رکھتے ہیں۔ اس گاوں میں ایسے بے شمار گھرانے ہیں جہاں تواتر کے ساتھ اٹھ یا اس سے زائد مرتبہ جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے جسے ماہرین نے انتہائی انوکھاقرار دیا ہے۔ یہاں رہنے والے افراد کی شکلوں میں حیرت انگیز مماثلت پائی جاتی ہے اور ان کو علیحدہ سے شناخت کرنا مشکل ہوتا ہے۔گاوں کی ایک خاتون کے مطابق،وہ اکثر و بیشتر اپنے خاوند اور اس کے بھائی میں کوئی فرق محسوس نہیں کرپاتی، دونوں ایک ہی وقت کی پیدائش ہیں۔زیادہ تر اسکولوں میں ایک ہی جماعت میں بڑی تعداد میں جڑواں بچے موجود ہوتے ہیں اور اساتذہ کے لیے ان سے سوالات کرنا بذات خودایک امتحان ہوتا ہے۔اس گاوں میں پیدا ہونے والے بچوں کو” آئیڈنٹی کل ٹوئن“ کہا جاتا ہے، جب کہ ایگیو اوبرا گاوںکو گلوبل ریفوج فار ٹوئنزیعنی ”دنیا بھر کے جڑواں افراد کی پناہ گاہ “ کا خطاب دیا گیا ہے۔ایک ہی وقت میں ایک سے زائد بچوں کی پیدائش کے معاملے میں ڈی این اے کے ماہرین بھی دلچسپی لے رہے ہیںاور اس بات کی تحقیق کررہے ہیں کہ اس گاوں میں ایسی کون سی خصوصیت ہے جس کی وجہ سے یہاں اتنی کثیر تعداد میں جڑواں بچے جنم لیتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی جوڑے کے یہاں دو مرتبہ تو جڑواں بچے پیدا ہوسکتے ہیں لیکن تیسری مرتبہ اس کا امکان شاذونادر ہی ہوتا ہے جبکہ چوتھی اور پانچویں بار یہ قطعی ناممکنات میں سے ہے۔نائیجریاپر غیرملکی استعمار سے قبل اس مملکت کے جنگلات میں پھیلے ہوئے گاوں اور قصبات وحشیانہ رسومات کے پابند تھے۔اس دور میں جڑواں بچوں کی پیدائش کو نحوست اور قدرت کے قہر و غضب کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ خونخوار قبائلیوں کے مسلح دستے ایسے گھرانوں کی تلاش میں رہتے تھے جہاں انہیں کسی گھر میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی سن گن ملتی، وہ بچوں اوران کی ماوں کو پکڑ کر سردار کے سامنے پیش کرتے جس کے حکم پر انہیں قربان گاہ کی بھینٹ چڑھا دیا جاتاتھا۔سن 1960میں آزادی کے بعدنائیجریا کی حکومت کی طرف سے اس کے تدارک کے لیے بھرپور اقدامات کیے گئے جس کے بعد اس فرسودہ قبائلی رسم کا خاتمہ ہوا۔



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…