برن(آئی این پی)سوئٹزرلینڈ میں بغیر تنخواہ کام کرنے کیلئے ووٹ ڈالے گئے ،یہ دنیا میں پہلا ملک ہے جہاں اس طرح کے کسی معاملے پر ووٹ ڈالے گئے ،اس تجویز میں یہ بات کہی گئی ہے کہ ہر بالغ شخص کو ماہانہ ڈھائی ہزار سوئس فرینک (تقریبا 2555 ڈالر) ادا کیے جائیں خواہ وہ کوئی کام کرے یا نہ کرے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق سوئٹزرلینڈ میں اس بات کے لیے ووٹ ڈالے گے کہ کیا ہر ایک شہری کے لیے ایک طے شدہ آمدنی کی ضمانت ہو۔یہ دنیا میں پہلا ملک ہے جہاں اس طرح کے کسی معاملے پر ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔اس تجویز میں یہ بات کہی گئی ہے کہ ہر بالغ شخص کو ماہانہ ڈھائی ہزار سوئس فرینک (تقریبا 2555 ڈالر)ادا کیے جائیں خواہ وہ کوئی کام کرے یا نہ کرے۔اس تجویز کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ 21 ویں صدی میں زیادہ تر کام از خود ہو رہی ہیں اور لوگوں کے لیے کم نوکریاں بچی ہیں۔لیکن ایک جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے صرف ایک چوتھائی لوگ ہی اس تجویز کے حق میں ہیں۔بنیادی آمدنی کے ضابطے کے تحت اگر کوئی شخص ڈھائی ہزار سے زیادہ کماتا ہے تو اسے یہ اضافی رقم نہیں دی جائے گی۔اس کے لیے سوئس سیاست دانوں کی جانب سے کوئی حمایت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی پارٹی اس کے حق میں آگے آئی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کام کرنے اور پیسہ کمانے کے درمیان کے رابطے کو ختم کرنا سماج کے لیے مفید نہیں ہو گا۔لیکن سوئٹزرلینڈ میں بنیادی آمدنی کی مہم میں شامل گروپ کے شے واگنر کا کہنا ہے کہ بہر حال یہ بغیر کسی کام کا پیسہ نہیں ہوگا۔سوئٹزرلینڈ میں 50 فی صد کام ایسے ہیں جن کی اجرت نہیں ہے۔ یہ لوگوں کی دیکھ بھال کرنے والے گھریلو کام ہیں۔ بنیادی آمدنی سے ان کاموں کی قدروقیمت میں اضافہ ہو گا۔لیکن لوزی سٹیم، جو دائیں بازو کی جماعت سوئس پیپلز پارٹی سے رکن پارلیمان ہیں، اس کے خلاف ہیں۔انھوں نے کہا: اصولی طور پر اگر سوئٹزرلینڈ کوئی جزیرہ ہوتا تو اس کا جواب ہاں تھا۔ لیکن کھلی سرحدوں کے ساتھ یہ بالکل ناممکن ہے۔ بطور خاص سوئزرلینڈ کے لیے جہاں معیار زندگی اونچا ہے۔اگر آپ سوئٹزرلینڈ کے ہر شہری کو ایک رقم دیتے ہیں تو اربوں لوگ یہاں آناچاہیں گے۔فن لینڈ میں بھی اس خیال پر غور کیا جا رہا ہے کہ کم آمدنی والے آٹھ ہزار افراد کو ایک بنیادی آمدنی کی ضمانت حاصل ہو۔اور نیدرلینڈز کے شہر الرخت بھی ایک تجرباتی پروگرام ترتیب دے رہا ہے جس پر سنہ 2017 سے عمل درآمد ہوگا۔اتوار کو ہونے والے ووٹ میں بنیادی آمدنی پانچ مسائل میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ اس میں سرکاری خدمات کے لیے فنڈز اور پناہ گزینوں کی درخواستوں کو سہل بنائے جانے کی باتیں شامل ہیں۔