مگرمچھ کے بارے میں سب جاتے ہیں کہ یہ انسانوں اور دیگر جانوروں پر حملہ کرکے انہیں نگل سکتا ہے لیکن کراچی میں منگھو پیر کے مزارکے احاطہ میں موجود وسیع وعریض تالاب میں موجود مگرمچھ کبھی بھی کسی انسان پر حملہ آور نہیں ہوتے بلکہ انہیں دیکھنے کے لئے آنے والے لوگ جو بھی کھانے کو دیتے ہیں وہ مگرمچھ بخوشی کھالیتے ہیں۔چاہے آپ انہیں گوشت دیں یا کوئی مٹھائی، یہ فوراًکھاجاتے ہیں۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چونکہ مگرمچھوں کو لوگوں سے کھانا ملتا ہے اس لئے وہ ’پالتو‘ہوگئے ہیں اور ان پر حملہ کرنے کی بجائے ان سے کھانا ملنے کا انتظار کرتے ہیں۔انیسویں صدی کی برطانوی راج کی تاریخ میں اس کے بارے میں بتایا گیا ہے جبکہ مورخین کا کہنا ہے کہ یہ مگرمچھ یہاں صدیوں سے موجود ہیں۔منگھو پر کراچی کی مکرانی اور شہیدی کمیونٹی کے پیر ہیں جن میں سے اکثر لوگوں کو افریقہ سے عربوں،ترک،فارسی اور یورپی لوگ بطور غلام لائے تھے۔ہر سال شہیدی لوگ اپنے افریقی ہونے کا فخر ایک میلے کی صورت میں مناتے ۔مقامی لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ یہ مگرمچھ منگھو کی جوئیں تھیں اور شاید اس لئے یہ لوگوں پر حملہ نہیں کرتے۔