پانی میں تیرتے ہاتھ سے بنے لکڑی کے خطرناک ، نازک پل

21  اکتوبر‬‮  2015

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت میں دریائے گنگا پر ہاتھوں سے بنے لکڑی کے تقریباً 18 نازک لیکن خطرناک پل بنائے گئے ہیں جو پانی پر بھی تیرتے ہیں۔ روزانہ اوسطاً دس لاکھ افراد ان پلوں پراپنا 10 منٹ کا سفر دریائے گنگا کو عبور کرنے کیلئے صرف کرتے ہیں۔ لوگوں کی اکثریت پلوں کی ایک جانب رہائش پذیرہے جبکہ پلوں کی دوسری جانب کام کی غرض سے آتے جاتے ہیں۔ یہ نازک اور خطرناک پل ان لوگوں کی بقا کیلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ہر پل کی لمبائی تقریباً آدھا میل ہے، ان پلوں کا جال اتر پردیش کی شمالی ریاست الہٰ آباد میںبنائے گئے ہیں۔ ان پلوں کی تیاری کےلئے بڑی تعداد میں افرادی قوت درکار تھی اور ہر ایک پل کیلئے تقریباً 1 ہزار 5 سو 37 دھاتی سلنڈرز کی ضرورت تھی۔ ان پلوں نے دریائے گنگا کے کنارے بسنے والے افراد کی زندگی آسان بنادی ہے۔ بھارتی شہر ’چنائی‘ سے تعلق رکھنے والے فوٹو گرافر ”راما کرشنادھناس کرن“ نے ان پلوں سے گزرنے والے افراد کی خوبصورت تصاویر اتاریں جو روزانہ ان پلوں پر سفر کرتے ہیں۔ ان پلوں پر سفر کرنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ جن لکڑی کے تختوں پر وہ چلتے ہیں، انہیں دیکھنا تقریباً ناممکن ہے۔ پلوں کی قطاریں دلچسپ اور عجیب منظر پیش کرتی ہیں کہ جہاں تک نظر دوڑائیں آنکھوں کو پل ہی پل نظر آتے ہیں۔ یہ پل تختوں کے ذریعے دریا کے کنارے سے بندھے ہوئے ہیں اور ان پلوں کے نیچے خالی، دھاتی ٹینک ہیں جو ان پلوں کو اٹھائے رکھتے ہیں اور ان کا وزن برداشت کرتے ہیں جبکہ پلوں کے اوپری حصے رسیوں سے بندھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ ہر پل 10 ٹن وزن برداشت کرنے کے قابل ہے تاہم حفاظتی نقطے کے پیش نظر پلوں کو پار کرنے کیلئے 5 ٹن وزن کی اجازت دی گئی ہے۔ بھارتی فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ جب دھاتی سلینڈرز کو دریا کے دونوں کناروں تک لٹادیا جاتا ہے تو پھر ان پر لکٹری کے شہتیر ترچھے انداز میں رکھے جاتے ہیں جو تخت کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔ان تختوں میں جو جگہیں رہ جاتی ہیں ان میں مٹی، گارا اور گھاس وغیرہ بھردی جاتی ہے اور ایسا اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ ٹرک اور ایمبولینسیں بھی ان پلوں سے آسانی سے گزرسکیں، لیکن یہ پل زیادہ تر پیدل چلنے والے ہی استعمال کرتے ہیں اور رش کے اوقات میں یہ پل یک طرفہ یعنی صرف جانے یا آنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔یک طرفہ پل کے استعمال کا اصول اس وقت اپنایا گیا جب 2012 میں ان پلوں پر بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں کئی لوگ دریا میں گرگئے، واقعے میں 18 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔حادثہ بہار کی مشرقی ریاست پٹنہ میں ہندوﺅں کی مذہبی تقریب میں شرکت کے بعد اپنے گھروں کو واپس آنے والے افراد کے رش کے باعث پیش آیا۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…