بیجنگ(نیوزڈیسک)ایک چینی شہری امریکی صدر باراک اوباما سے مشابہت کا فائدہ اٹھاکر گزشتہ کئی سالوں سے اپنی گزر بسر کررہا ہے ۔ایک چینی اخبار کی رپورٹ کے مطابق 29سالہ ژیاؤ جیگاؤکا کہناہے کہ اسے باراک اوباما سے مشابہت کا پہلی بار 2008ء کے امریکی انتخابات کے دوران معلوم ہوا ۔ایک پیشہ ور بہروپیے کے طورپر ژیاؤ بشمول کاروباری پارٹیوں کی کمپنیوں کی افتتاحی تقریبات کے دیگر مختلف نجی تقریبات میں کرکے بطور امریکی صدر باراک اوباما کے پرفارم کرکے 10منٹ کے 15سو ڈالر معاوضہ وصول کرتاہے ۔ژیاؤ کے مطابق اسے 2008ء کے انتخابات کے بعد اوباما سمجھا جانے لگا حتی ٰ کہ اسے خود بھی امریکی صدر سے متعلق کوئی علم نہیں تھا ۔این بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک بار میں نے گرمی کے باعث اپنے بال ترشوائے تو اس وقت میرے ایک دوست نے (جو امریکی صدر سے متعلق کافی معلومات رکھتا تھا) نے کہاکہ آپ تو بالکل اوباما کی طرح نظر آتے ہیں۔ژیاؤ نے کہاکہ اس وقت مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ اوباما کون ہے ؟چین کے صوبہ سیچوان سے تعلق رکھنے والاژیاؤ نے کہاکہ میں ٹوٹی پھوٹی انگریزی بول لیتا ہوں تو میری یہ انگریزی ان لوگوں کو بالکل شستہ انگریزی معلوم ہوتی ہے جو اس سے باکل کورے ہیں ، لیکن یہ انگریزی نہیں ہے ، حتیٰ کہ مجھے بھی معلوم نہیں ہوتا کہ میں کیا بول رہا ہوں ۔ہاں ژیاؤ نے اس امید کا ضرور اظہار کیا کہ وہ ایک دن اصل اوباما سے مل کر اسے ’’تھینکس ‘‘کہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ میرا خیال ہے کہصدر اوباما اور میرے درمیان تھوڑا بہت جوڑ یا میل ضرور ہے کیونکہ ہمارا خون کا گروپ بھی ایک جیسا ہے اور ہماری تاریخ پیدائش بھی ایک دوسرے کے بہت قریب ہے ۔
کچھ لوگ ان کے ہم شکل ہونے سے اتفاق بھی نہیں کریں گے ۔ ژیاؤ اس وقت سٹار بنا جب وہ تین سال قبل مقامی ’’چائنیز ڈریم شو ‘‘کا حصہ بنا۔اداکاری اور بہروپیے کے اس کیریئر سے قبل ژیاؤ ایک فیکٹری میں عرصہ دس سالوں سے بطور سکیورٹی گارڈ کام کرتا تھا ۔
غریب’’باراک اوباما ‘‘کے دن پھر گئے
20
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں