مشی گن(نیوزڈیسک)یہ بات عام طور پر مشاہدے میں آتی ہے کہ جب میاں اور بیوی میں طلاق ہوجائے تو سب سے زیادہ متاثر بچے ہوتے ہیں اور وہ 2 حصوں میں بٹ جاتے ہیں اس لیے انہیں کس کے ساتھ رہنا ہے وہ فیصلہ نہیں کر پاتے ایسا ہی واقعہ پیش آیا امریکا میں جہاں عدالت نے بچوں کو والد کے ساتھ لنچ نہ کرنے اور وقت نہ دینے کی سزا دیتے ہوئے جیل بھیج دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشی گن کی عدالت کی جج نے 3 بچوں کے ماں باپ کے طلاق کے ایک مقدمے کے دوران یہ عجیب فیصلہ دیا کہ تینوں بچوں نے والد کے ساتھ لنچ سے انکار کیا ہے اس لیے وہ اس وقت تک بچوں کی جیل میں رہیں گے جب تک ان کی عمریں 18 سال نہیں ہوجاتیں کیونکہ اس وقت ان بچوں کی عمریں 9، 10 اور 15 سال ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہر بچے کو کم ازکم 3 سال کی سزا تو بھگتنا ہی ہو گی۔جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ان کی زندگی میں لالچ کی خاطر طلاق اور غیر ذمہ دار والدین کا سب سے شرمناک کیس ہے۔ جج کا مزید کہنا تھا کہ ماں بچوں کے خراب رویہ کی ذمہ دار ہے اور اسی نے بچوں کو باپ سے دور کیا۔مقدمے کی سماعت کے دوران بڑے بیٹے نے عدالت کو بتایا کہ اس نے والد کو ماں کے ساتھ پر تشدد رویہ اختیار کرتے اور انہیں مارتے دیکھا ہے اس لیے وہ والد کو وقت نہیں دیتے لیکن جج نے بچے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ماں نے ان بچوں کے ذہن کو برین واش کیا ہوا ہے۔دوسری جانب ماں نے جج کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے ایسا لگا کہ اس کے بچوں کو موت کی سزا دی جا رہی ہے، جج کو ایسی سزا نہیں دینی چاہئے خواہ طلاق کا معاملہ کتنا ہی خراب کیوں نہ ہو۔ خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں اپنی 20 سالہ پیشہ وارانہ زندگی میں ایسا فیصلہ نہیں دیکھا لہذا جج کوبچوں کے مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا چاہئے.
والدکیساتھ کھانانہ کھانے کی سزا۔۔عدالت نے بچوں کوجیل بھیج دیا
11
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں