بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

داڑھی والی خاتون علاج کےلئے بر طانوی حکومت کیخلاف مقدمہ جیت گئی

datetime 3  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (نیوز ڈیسک) برطانوی خاتون چہرے پر موجود داڑھی کے لیزر ٹریٹمنٹ کیلئے حکومت کیخلاف دائر کیا گیا مقدمہ جیت گئی ہیں۔32سالہ شیرل ہوو نے 6برس سے برطانوی ادارہ صحت نیشنل ہیلتھ سروس کیخلاف مقدمہ دائر کر رکھا تھا جس میں عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ عدالت ادارے کو پابند بنائے کہ وہ اس کے علاج کا خرچہ اٹھائیں کیونکہ اس مرض کا واحد علاج لیزر ہے جسے برطانوی ادارہ صحت اپنے مریضوں کو مفت میں نہیں دیتا۔خاتون12 برس کی عمر سے پولی سسٹک اووریز سنڈروم کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان کے چہرے، سینے پیٹ اور ٹانگوں پر بالوں کی بڑھوتری کا عمل بے تحاشہ تیز ہوگیا ہے۔ اب شیرل کی یہ حالت ہے کہ انہیں اپنی شکل کو دوسروں کے سامنے پیش کئے جانے کے قابل رکھنے کیلئے دن میں کم از کم بھی تین بار بالوں کی شیو کیلئے ریزر استعمال کرنا پڑتا ہے۔ مجموعی طور پر ان کاسالانہ دو ہزار پونڈ کا خرچہ محض ریزرز کی خریداری پر آجاتا ہے۔ شیرل کے مرض کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اسے برطانیہ کی چند مشہور ہستیوں کی حمایت بھی حاصل ہے جن میں کم مارش، ٹیڈ اور ایڈوینا کری شامل ہیں۔ اب جبکہ شیرل عدالتی جنگ جیت چکی ہیں تو امکان ہے کہ این ایچ ایس انہیں دس ہزار پونڈ کے قریب خرچہ دے گا۔ امکان یہی ہے کہ ان کے لیزر ٹریٹمنٹ پر تقریباً اسی قدر خرچہ آئے گا۔ شیرل نے اس سلسلے میں متعلقہ کلینک سے وقت بھی لے لیا ہے اور انہیں رواں برس ستمبر کا وقت دیا گیا ہے۔ شیرل کہتی ہیں کہ وہ اس وقت کا بیتابی سے انتظار کررہی ہیں جب وہ شیو کے جھنجھٹ سے نجات پالیں گی اور مکمل لڑکی دکھائی دیں گی۔ جس وقت مجھے معلوم ہوا کہ میں مقدمہ جیت گئی ہوں، اس وقت بے ساختہ میری آنکھوں آنسو آگئے کیونکہ میں نے اس مرض کی وجہ سے بے تحاشہ مزاق کو سہا ہے۔
واضح رہے کہ پولی سسٹک اووریز سنڈروم کا شکار خواتین میں ہارمونز کا نظام بگڑ جاتا ہے۔ یہ مرض چونکہ لاعلاج ہے اور محض دواو¿ں کی وجہ سے اس کی شدت کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے، اسی لئے اس مرض کا شکار خواتین کی زندگی کسی عذاب سے کم نہیں رہتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ گولیاں براہ راست اس مرض کے علاج کیلئے نہیں ہوتی ہیں بلکہ اس سے ہونے والے نقصانات کو قابو میں کرنے کیلئے دی جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہر فرد کو اس سے ہونے والے نقصانات کی شدت بھی دیگر سے مختلف ہوتی ہے۔ اس مرض کا شکار خواتین میں موٹاپا بے تحاشہ بڑھ جاتا ہے۔ جسم پر بالوں کی بڑھوتری کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ چہرے پر دانے اور کیلیں نکلنا شروع ہوجاتی ہیں ، سب سے بڑھ کے بانجھ پن کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ چہرے پر بالوں کی بڑھوتری سے جلد نہ صرف بدنما ہوجاتی ہے
بلکہ انہیں کنٹرول کرنا بھی ناممکن ہوتا ہے۔ شیرل کے ساتھ بھی یہ تمام مسائل پیدا ہوئے اور ان کے اندر مرض کی شدت زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں سکول میں گوریلا کہا جاتا جب تعلیم مکمل ہوئی تو انہیں محض اسی بنا پر نوکری ڈھونڈنے میں مسائل پیش آئے کہ وہ عورت ہونے کے باوجود بھی عورت کی طرح دکھائی نہ دیتی تھیں۔اسی وجہ سے شیرل کی کسی لڑکے سے دوستی بھی نہ ہوسکی۔17برس کی عمر میں جب شیرل ماں بنیں تو یہ بھی ایک ”ون نائٹ سٹینڈ“ کا نتیجہ تھا تاہم شیرل کو اس پر کوئی شرمندگی نہیں کیونکہ انہیں احساس تھا کہ ان کی بھدی شکل کی وجہ سے انہیں بوائے فرینڈ کا ساتھ نصیب ہونا نصیب نہیں۔ جب وہ ماں بنیں تو انہیں اپنے ماں بننے کا احساس بھی نہ ہوتا تھا کیونکہ جب وہ یہ دیکھنے کیلئے آئینے کے سامنے بیٹی کے ہمراہ کھڑی ہوتیں کہ وہ ماں بن کے کیسی دکھائی دیتی ہیں تو وہاں انہیں ایک داڑھی والا مرد بچی کو گود میں تھامے دکھائی دیتا تھا۔ اب جبکہ شیرل کی بیٹی14برس کی ہوچکی ہے تو شیرل وہ گزرا وقت تو واپس نہیں لاسکتی ہیں تاہم امید ہے



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…