والالمپور (نیوزڈیسک) ائیر ایشیاءکا شمار براعظم ایشیاءکی کامیاب ترین ائیرلائنوں میں ہوتا ہے اور آج دنیا کے درجن بھر ممالک میں پروازیں چلانے والی اس کمپنی کے بارے میں یہ جان کر آپ حیران ہو جائیں گے کہ آج سے تقریباً ایک دہائی قبل اسے محض25 سینٹ (تقریباً پاکستانی 40 روپے) میں خریدا گیا تھا۔ یہ ائیرلائن ملائیشین حکومت کی ملکیت تھی اور اسے بے پناہ قرضوں کی وجہ سے فروخت کرنے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی تھیں مگر کوئی اسے خریدنے کو تیار نہ تھا۔ ملائیشیا کی مشہور کاروباری شخصیت ٹونی فرنینڈس نے خسارے میں غرق اس ائیرلائن کو تمام تر قرضہ جات کے ساتھ 25 سینٹ کی علامتی ادائیگی کر کے خرید لیا۔ ٹونی فرنینڈس نے اسے خریدنے کے بعد ایشیاءکی پہلی سستی ائیرلائن کی بنیاد رکھی جس میں آنے والے سالوں میں بڑی بڑی علاقائی اور بین الاقوامی ائیرلائنوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ٹونی نے اپنی ائیرلائن کا نعرہ ”اب ہر کوئی پرواز کر سکتا ہے“ منتخب کیا اور مناسب داموں میں بہترین خدمات فراہم کر کے اس نعرے کو سچ ثابت کر دیا۔ آج یہ ائیرلائن دنیا کے 15 سے زائد ممالک میں 100 سے زائد شہروں تک اڑان بھرتی ہے، اگرچہ ان میں سے اکثر پروازیں مادر کمپنی ائیر ایشیاءکی ذیلی یا ساتھی ائیرلائنیں چلاتی ہیں۔ گزشتہ سال دسمبر میں ائیر ایشیاءکی پرواز QZ8501 کی تباہی کے بعد اس ائیرلائن کا نام خبروں کا موضوع بنا رہا لیکن اصل میں یہ طیارہ ائیرایشیاءکی ساتھی کمپنی ”انڈونیشیا ائیر ایشیا“ کی ملکیت تھا۔ انڈونیشیاءکے شہر سرابایا سے سنگاپور روانہ ہونے والی اس پرواز کے حادثے میں 150 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے