نیویارک: ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کا شمار دنیا کی امیر ترین کمپنیوں میں ہوتا ہے لیکن 178 ارب ڈالر کے ناقابل یقین خزانے کی مالک ہونے کے باوجود یہ کمپنی قرض مانگنے پر مجبور ہوگئی۔
آخر اس مجبوری کے پیچھے راز کیا ہے؟۔ دراصل بات بہت سادہ ہے اور وہ یہ کہ اس کمپنی کو ٹیکس خوری کی عادت پڑ گئی ہے۔ ابھی پچھلے ہی ہفتے کمپنی نے اعلان کیا کہ اس کا تازہ ترین سہ ماہی منافع 18 ارب ڈالر تھا اور کمپنی کے پاس اس وقت 178 ارب ڈالر کیش کی صورت میں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود پیر کے دن کمپنی نے ساڑھے 6 ارب ڈالر کے بانڈ جاری کرکے ایک نئے قرضے کا اہتمام کرلیا ہے۔
اب بھلا اتنی امیر کمپنی کو قرض لینے کی کیا ضرورت پڑی تھی، تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ کمپنی اربوں ڈالر کا ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہتی اور اس کے لیے یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ کمپنی نے اپنے اربوں ڈالر امریکا سے باہر مختلف ممالک میں رکھے ہوئے ہیں اور انھیں اس وجہ سے واپس نہیں لارہی کہ واپسی کی صورت میں اسے تقریباً 35فیصد ٹیکس کی مد میں ادا کرنا پڑے گا جو کہ اربوں ڈالر کی رقم ہے۔ ایپل نے ساڑھے چھ ارب ڈالر کا جو قرض لیا ہے اس سے اسٹاک کی خریداری اور سود کی ادائیگی جیسے کام کیے جائیں گے۔