واشنگٹن: گزشتہ رات اچانک راکھ کے ذروں کی بارش نے امریکی ریاست واشنگٹن اور اوریگن کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس پر محکمہ موسمیات نے ماہرین نے فوری رد عمل دینے سے معذوری ظاہر کردی ہے۔
واشنگٹن میں ایمرجنسی حکام کا کہنا تھا کہ رات کو اچانک آسمان سے ریت کی مانند چھوٹے چھوٹے ذرے گرنا شروع ہوگئےجس پر یہ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ ذرے کسی آتش فشاں سے نکلنے والے لاوے کی راکھ کے ہوسکتے ہیں تاہم ماہرین کےمطابق روس میں موجود کام چٹکا کے پہاڑ سے جنوری میں نکلنے والے لاوے کے بادل 20 ہزار بلندی تک پہنچ گئے تھے اور ممکنہ طور پر ہو سکتا ہے کہ یہی ذرے رات چلنے والی طوفانی ہواؤں سے زمین پر آگئے ہوں لیکن اس بات کو بھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکاہے۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت امریکا کے گرد کچھ آتش فشاں پہاڑ سے لاوا نکلنے کا عمل جاری ہے اور ممکن ہے کہ یہ راکھ ان ہی آتش فشاں پہاڑ میں سے کسی ایک کی ہو جب کہ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہےکہ یہ راکھ میکسیکو میں موجود آتش فشاں کولیمو کے پھٹنے سے پھیلی ہو اور یہاں تک آگئی ہو کیونکہ اس آتش فشاں سے دو روز قبل ہی لاوا نکلنے کے عمل کا آغاز ہوا تھا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق روس کا آتش فشاں واشنگٹن سے 4 ہزار میل کے فاصلے جب کہ میکسیکو کا آتش فشاں 2 ہزار میل کے فاصلے پر ہے اس لیے وہاں سے لاوے کے ذروں کا واشنگٹن کی فضاؤں میں آنا کچھ مشکل دکھائی دیتا ہے اس لیے ان ذروں کی سائنسی لیبارٹریز میں تحقیق کی جانی چاہئے جب کہ کچھ ماہرین کے نزدیک یہ ذرے گزشتہ سال جنگل میں لگنے والی خوفناک آگ کی وجہ سے فضا میں بکھر گئے ہیں اور طوفانی ہواؤں سے زمین پر آگئے ہیں۔