ننکانہ صاحب (این این آئی)ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب کے میڈیکل اسپیشلسٹ ماہر امراض دل جگر معدہ شوگر بلڈ پریشر ڈاکٹر را حیل رضا نیذیابطیس کے عالمی دن کے حوالے سیخصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے دنیا بھر میں کروڑوں لوگ شوگر میں مبتلا ہو کر امراض قلب و گردہ اور امراض چشم میں مبتلا ہو رہے ہیں اگرچہ زیا بتیس متعدی بیماری نہیں تا ہم اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے اور یہ مرض موروثی طور پر بھی والدین سے اولاد میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد خطرے کی گھنٹی ہے
ذیابطس دنیا بھر میں بالخصوص تیسری دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے اور آج ہر چوتھا پاکستانی شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے پاکستان میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد تقریبا 35ملین جب کہ لاکھوں لوگ بیماری سے لاعلم ہے جو لمحہ فکریہ ہے تاہم اس مرض سے خوفزدہ ہونے کی بجائے غذا ادویات ورزش اور پرہیز کو معمول بنانا چاہیے ذیابطس کو کئی امراض کی ماں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا غفلت اور لاپرواہی کے سبب انسانی اعضائ سے بھی محروم ہونا پڑ جاتا ہے ضرورت اس امر کی ہے
ڈاکٹرز سول سوسائٹی میڈیا شہریوں میں احتیاطی تدابیر اور حفظان صحت کے اصولوں کو اجاگر کرنے اور ذیابطس پر قابو پانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کریں تاکہ نئی نسل کو اس مہلک مرض سے بچاکر صحت مند معاشرہ پروان چڑھ سکے موذی مرض شوگر سے آگاہی فراہم کرنے کا مقصد بنی نوع انسان کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہیشوگر کے ساتھ بھی بہترین زندگی گزارنا مشکل نہیں مرض سے متعلق بھرپور اگاہی معالج کے مشوروں پر مکمل عمل ہی صحت کی کلید ہے۔