جمعہ‬‮ ، 10 جنوری‬‮ 2025 

نئے کورونا وائرس کا ایک نیا چھپاہوا جین دریافت

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(این این آئی)سائنسدانوں نے نئے کورونا وائرس کے اندرچھپے نئے جین کو تلاش کرلیا ہے جس نے ممکنہ طور پر اس کی منفرد بائیولوجی اور وبائی خاصیت میں کردار ادا کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔طبی جریدے جرنل ای لائف

میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک ایسا وائرس جس میں مجموعی طور پر صرف 15 جینز ہیں، اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننا یا جینز کے اندر چھپے جینز کی دریافت اس سے مقابلہ کرنے پر نمایاں اثرات مرتب کرے گی۔تحقیق میں کہا گیا کہ چھپے ہوئے جینز ممکنہ طور پر ایک ایسا ہتھیار ہے جو کورونا وائرسز کو موثر طریقے سے نقول بنانے، میزبان کی مدافعت کو ختم کرنے یا خود کو منتقل کرنے کے ارتقائی مراحل سے گزرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے جینز کی موجودگی اور ان کے افعال کے جاننے سے کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے نئے راستے دریافت کیے جاسکتے ہیں۔تحقیقی ٹیم نے اس نئے جین کو او آر ایف 3 ڈی کا نام دیا ہے، اس سے قبل پینگولین کورونا وائرس میں بھی دریافت کیا گیا تھا۔یہ جین کووڈ 19 کے مریضوں میں مضبوط اینٹی باڈی ردعمل کی روک تھام کرسکتا ہے جبکہ یہ بھی دیکھا گیا کہ اس نئے جین کا پروٹین انسانی انفیکشن کے دوران بنتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ابھی ہم اس جین کے افعال یا اہمیت کے بارے میں نہیں جانتے، مگر ہم پیشگوئی کرسکتے ہیں کہ اس جین کو ٹی سیلز ردعمل کے دوران پکڑا نہیں جاسکتا۔عام طور پر جینز بظاہر ایک تحریری زبان کی طرح ہوتے ہیں جو الفاظ کی لڑی سے بنے ہوتے ہیں، جو

معلومات فراہم کرتے ہیں۔مگر اس طرح کے چھپے جینز مختلف النوع افعال کے حامل ہوتے ہیں اور ان کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے، بیشتر سائنسی کمپیوٹر پروگرام ان کو دریافت کرنے کے لیے ڈیزائن نہیں ہوتے۔تاہم وائرسز میں اس طرح کے جین عام ہوتے ہیں، خاص طور پر آر این اے

وائرسز جن میں میوٹیشن ریٹ زیادہ ہوتا ہے، وہ اپنے جین کی تعداد کم رکھتے ہیں تاکہ زیادہ بڑی تعداد میں میوٹیشنز کی روک تھام کرسکیں۔اس کے نتیجے میں وائرسز میں ایک ایسا ڈیٹا دبانے والا نظام بنتا ہے جو چھپے ہوئے مختلف جینز کا باعث بنتا ہے۔محققین نے کہا کہ اس طرح کے

چھپے ہوئے جینز کو نظرانداز کردیناا وائرل حیاتیات کے اہم پہلوں کو نظروں سے دور کرسکتا ہے، جہاں تک جینوم کے حجم کی بات ہے تو نئے کورونا وائرس اور اس کے رشتے دار سب سے لمبے آر این اے وائرسز ہیں۔اس تحقیق کے دوران محققین نے ایک کمپیوٹر پروگرام تیار کیا جس کا مقصد اس طرح کے چھپے ہوئے جینز سے ہونے والی تبدیلیوں کے رجحان کی اسکریننگ کرنا تھا۔محققین کو توقع ہے کہ ان کے دریافت کردہ جین پر دیگر سائنسدان کام کرکے اس کے افعال اور اس کے کردار کا تعین کرسکیں گے۔

موضوعات:



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…