منگل‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

بچے پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی شدت کو کیا کر سکتے ہیں،ماہرین کا دعویٰ

datetime 26  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)ماہرین نے کہا ہے کہ بچوں میں کورونا وائرس کی شدت کم ہوسکتی ہے تاہم وہ بالغ افراد میں اسے منتقل کرسکتے ہیں۔معروف ماہر امراض اطفال اور پاکستان پیڈیا ٹرک ایسوسی ایشن سینٹر کے خازن پروفیسر ڈاکٹر جمیل اختر نے کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر 10 سال تک کی عمر کے بچوں کی تعداد 11 ہزار 35 ہے جبکہ

11 سال سے لے کر 20 سال تک کے بچوں اور نوجوانوں کی تعداد چوبیس ہزار 755 ہے۔انہوں نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر کے بغیر اسکول کھلنے اور چھوٹے بچوں کے آپس میں گھلنے ملنے کے نتیجے میں کورونا وائرس کی دوسری لہر آنے کا خدشہ ہے۔انہوںنے کہاکہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں بچے خود تو کم متاثر ہوتے ہیں تاہم وہ وائرس کو اپنے والدین اور دیگر لوگوں میں منتقل کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، ایسے حالات میں زیادہ بہتر یہی ہے کہ پرائمری کلاسز کے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے گھروں میں تعلیم دی جائے۔پروفیسر جمیل اختر نے کہاکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح انتہائی کم ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں دس سال سے کم عمر کے محض اعشاریہ 3 فیصد (%0.3) بچوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 20 سال تک کے صرف اعشاریہ 5 فیصد (%0.5) بچے کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بچوں میں کورونا وائرس کی علامات بڑوں کے مقابلے میں بالکل مختلف ہوتی ہیں، مثال کے طور پر بچوں میں نزلہ زکام سے لے کر پیٹ کی خرابی اور الٹیوں سمیت کاواساکی ڈیزیز تک کی علامات پائی گئی ہیں۔پروفیسر جمیل اختر نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کے ٹیسٹ بہت کم کیے گئے ہیں ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ بچوں میں کورونا وائرس کی

علامات اور ان کے اس مرض سے محفوظ رہنے کے حوالے سے جامع تحقیقات کی جائیں۔ایک سوال کے جواب میں پروفیسر جمیل اختر نے کہا کہ اکثر بچوں میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور وہ یہ مرض نادانستگی میں بڑوں کو منتقل کرتے ہیں، جس کا ایک اہم ثبوت پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کے امراض کے ماہرین کی کورونا وائرس سے ہلاکت ہے جنہوں نے

یقیناً یہ مرض اپنے ننھے مریضوں سے حاصل کیا ہوا تھا، ایسے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ بچوں کو اس بیماری سے بچایا جائے تاکہ وہ کورونا کی دوسری اور شدید لہر لانے کا سبب نہ بن سکے۔انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے پرائمری جماعتوں میں پڑھنے والے بچوں کو گھروں میں ہی پڑھائیں تاکہ ان کے بچے اور وہ خود کورونا وائرس کی وبا سے محفوظ رہ سکیں۔

پروفیسر جمیل اختر نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیس بڑھنا شروع ہوگئے ہیں اور موسم سرما میں بچوں کے اسکول جانے کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے، تنگ کمروں پر مشتمل کلاسز میں ضرورت سے زیادہ بچوں کے بھرے ہونے اور دیگر مسائل کی وجہ سے کیسز میں انتہائی اضافہ ہوسکتا ہے ، جس کے نتیجے میں ملک میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

موضوعات:



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…