نیویارک(این این آئی)جسمانی طور پر سرگرم رہنا فالج اور ہارٹ اٹیک جیسے جان لیوا امراض کا باعث بننے والے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔یہ فائدہ ایسے علاقوں میں بھی ہوتا ہے جہاں فضائی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتی ہو۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔میڈیارپورٹس کے مطابق طبی جریدے جرنل سرکولیشن میں
شائع تحقیق میں فضائی آلودگی اور جسمانی سرگرمیوں کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا کیونکہ اس وقت دنیا بھر میں 91 فیصد افراد ایسے خطوں میں مقیم ہیں، جہاں فضائی آلودگی کی شرح عالمی ادارہ صحت کی گائیڈلائنز سے زیادہ ہے۔ہانگ کانگ کے جوکی کلب اسکول آف پبلک ہیلتھ اینڈ پرائمری کیئر کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ شہری علاقوں میں چاردیواری سے باہر زیادہ وقت رہنے سے فضائی آلودگی میں رہنے کا امکان بڑھتا ہے، جو صحت کے لیے نقصان دہ اثرات مرتب کرتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ ہم نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر سرگرم رہنا یا ورزش اور کم فضائی آلودگی کا امتزاج ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرتا ہے، مگر یہ فائدہ ایسے علاقوں میں بھی ہوتا ہے جہاں فضائی آلودگی کی شرح زیادہ ہو۔محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کا اہم پیغام یہ ہے کہ جسمانی سرگرمیاں چاہے آلودہ فضا میں ہی کیوں نہ ہوں، ہائی بلڈ پریشر کی روک تھام کے لیے ایک اہم حکمت عملی ہے۔اس تحقیق کے دوران ڈیڑھ لاکھ کے قریب صحت مند افراد کا جائزہ اوسطا 5 سال تک لیا گیا۔محققین نے انہیں جسمانی طور پر سست طرز زندگی، معتدل یا زیادہ جسمانی سرگرمیوں کی بنیاد پر تقسیم کیا۔محققین نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر زیادہ متحرک افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ جسمانی طور پر سست طرز زندگی اس جان لیوا بیماری کا خطرہ بڑھتا ہے۔درحقیقت سست طرز زندگی کے عادی افراد کے ارگرد فضائی آلودگی جتنی زیادہ ہوگی، ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ اتنا ہی بڑھتا چلا جائے گا تاہم جسمانی سرگرمیاں اس کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔