ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

50فیصد سے زائد پاکستانی خواتین اور بچے خون، وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کا شکار،2019ء میں کتنی لاکھ حاملہ خواتین جان سے گئیں؟افسوسناک خیز انکشافات

datetime 7  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) پاکستان میں اس وقت 50 فیصد سے زائد عورتیں اور بچے خون کی کمی، وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں، جس کی بنیادی وجہ نامناسب خوراک، لڑکیوں اور عورتوں میں خون کا اخراج اور بچوں میں غذائیت کی کمی اور پیٹ کے کیڑے شامل ہیں۔ غذائیت کی کمی اور نامناسب خوراک کی وجہ سے عورتیں اور بچے ہڈیوں کی کمزوری کا شکار ہیں جس کی بنیادی وجہ ان کے جسم میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے جمعہ کو عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے کراچی پریس کلب میں منعقد ہیلتھ اسکریننگ کیمپ کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ہیلتھ اسکریننگ کیمپ کا انعقاد کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی نے نے سوسائٹی آف اوبسٹیٹریشنز اینڈ گائناکالوجسٹس کے تعاون سے کیا تھا۔ اس موقع پر سو سے زائد خواتین اور بچوں کے خون اور ہڈیوں کے ٹیسٹ کیے گئے جس کے مطابق 50فیصد سے زائد بچے اور خواتین فولاد کی کمی کی وجہ سے خون کی کمی اور وٹامن ڈی اور کیلشیم کی وجہ سے ہڈیوں کی کمزوری کا شکار نکلے۔اس موقع پر موجود ماہرین صحت نے بتایا کہ خون، کیلشیم اور وٹامن بی کی کمی کے نتیجے میں خواتین اور بچے مختلف جسمانی اور نفسیاتی عوارض میں مبتلا ہو رہے ہیں، جن میں چڑچڑاپن، تھکن، دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا، بچوں اور عورتوں میں میں معمولی چوٹ لگنے کے نتیجے میں ہڈیوں میں فریکچر ہو جانا اور دیگر مسائل شامل ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ خون کی کمی اور وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کے نتیجے میں عورتوں اور بچوں کی صلاحیتیں بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ایس او جی پی کی ماہرین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں خواتین کے لئے صحت کی سہولیات انتہائی ناکافی ہیں جس کی وجہ سے زچگی کے دوران اموات میں بے تحاشا اضافہ، نومولود بچوں کی بڑھتی ہوئی اموات جبکہ خواتین کے لئے فیملی پلاننگ کی سہولیات انتہائی ناکافی ہیں۔

گائناکالوجسٹس کے مطابق پاکستان میں ابھی بھی آدھی سے زائد زچگیاں گھروں میں ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے 25 فیصد ابارشن ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں ہر 40 یا 45 منٹ میں ایک حاملہ خاتون ہلاک ہو جاتی ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق 2019 میں ایک لاکھ میں سے 140 حاملہ خواتین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ایس او جی پی کی ماہرین کے مطابق پاکستان میں نو میں سے ایک خاتون کو بریسٹ کینسر یا چھاتی کا سرطان ہو جاتا ہے لیکن لیکن بروقت تشخیص اور علاج کے نتیجے میں چھاتی کے سرطان سے ہونے والی اموات سے بچا جاسکتا ہے۔ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ خواتین کو صحت کی معیاری سہولیات فراہم کرکے نہ صرف انکو بلکہ ان کے ہونے والے بچوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…