بیجنگ(این این آئی)ہلاکت خیز نوول کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث چین میں صارفین کے لیے اشیا کی قیمتیں 8 سال کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی جس سے مہنگائی میں توقع سے زائد اضافہ ہوگیا۔فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ نئے کورونا وائرس کے سامنے آنے سے قبل ہی معاشی سست روی، کاروبار، سفر اور رسد میں رکاوٹوں کے باعث مشکلات کا سامنا کررہا تھا۔
کنزیومر پرائس انڈیکس دسمبر کی 4.5 فیصد کی سطح سے بڑھ کر گزشتہ ماہ 5.4 فیصد کی سطح تک پہنچ گیا جس میں سور کے گوشت اور تازہ سبزیوں کی قیمت لاگت میں اضافہ کررہی ہیں جبکہ مجموعی طور پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 20.6 فیصد اضافہ ہوا۔خیال رہے کہ ماہانہ اعداد و شمار بلوم برگ سروے کے تجزیہ کاروں کی پیش گوئی 4.9 فیصد سے تجاوز کر چکے ہیں جو اکتوبر 2011 سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔اس بارے میں قومی ادارہ برائے شماریات کا کہنا تھا کہ سالانہ بنیادوں پر ہونے والے اس اضافے پر نہ صرف موسم بہار کے تہوار کا عنصر بلکہ نیا کورنا وائرس بھی اثر انداز ہوا۔چین کی جانب سے نئے قمری سال کی تعطیلات کے دوران کورونا وائرس کو قابو کرنے کی جدو جہد کے باعث تجزیہ کاروں کو توقع تھی کہ قیمتیں معمول سے بڑھ جائیں گی۔اس بارے میں ایک تحقیقی نوٹ میں تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹیشن کے مسائل اور ناکہ بندی جیسے اقدامات کے سبب اشیائے خورونوش بالخصوص پھل، سبزیاں اور مویشی وغیرہ بڑے شہروں تک پہنچنے سے پہلے ہی خراب ہوسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام اس صورتحال میں خوراک اور اس قسم کی دیگر اشیا ذخیرہ کرلیتے ہیں اور ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے زیادہ تر قیمتیں بلند ہوجاتی ہیں۔اس بارے میں ایک عہدیدار نے خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ قمری سال کی تعطیلات کے بعد قیمتوں میں کمی ہونا تھی لیکن اس سال قیمتیں بلند ہی رہنے کا امکان ہے کیوں کہ رسد میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔