لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی خواتین میں تولیدی عضو کے مرض کرویکل کینسر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور اس کو روکنے کے لیے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام ضروری ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں ’پاکستان میں کرویکل کینسر کی شرح
اور اس سے بچاؤ‘ کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں شرکا کو خواتین میں کرویکل کینسر کی شرح، امکان، علامات اور بچاؤ کے حوالے سے معلومات فراہم کی گئیں۔ کرویکل کینسر خواتین میں تولیدی عضو کا کینسر ہے جس میں کرویکس میں خلیات کی غیر معمولی نشونما ہونے لگتی ہے، یہ خلیات جسم کے دیگر حصوں کے خلیات پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔ سیمینار میں بتایا گیا کہ پاکستان میں خواتین میں کرویکل کینسر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ ہر سال 5 لاکھ خواتین میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے جن میں سے نصف جلد تشخیص اور علاج نہ ہونے کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔ اس مرض کی ابتدائی علامات میں ماہانہ ایام کے دوران غیر معمولی مقدار میں خون آنا، ماہانہ ایام کا زیادہ عرصے تک جاری رہنا، کرویکس میں درد محسوس ہونا اور پیشاب کی بار بار ضرورت محسوس ہونا شامل ہیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ برائے سماجی و ثقافتی تعلیم کی سربراہ ڈاکٹر روبینہ ذاکر کا کہنا تھا کہ کم عمری کی شادیاں خواتین میں دیگر مسائل سمیت کرویکل کینسر کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں اس کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے کم عمری کی شادیوں اور خواتین میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں کمی کرنی ہوگی۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ جلد اور فوری تشخیص اس کینسر کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں خواتین صحت مند طرز زندگی اپنا کر اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔