برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) کینسر ایسا مرض ہے جو قابل علاج تو ہے مگر اسی صورت میں جب اس کی تشخیص ابتدائی مراحل میں ہی ہوجائے مگر عام طور پر اسے پکڑنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ مگر مستقبل قریب میں محض سانس کے ٹیسٹ سے ہی کینسر کی تشخیص ممکن ہوسکے گی۔ برطانوی سائنسدانوں نے سانس کا ایک ٹیسٹ تیار کیا ہے جو کہ کینسر کی تشخیص کے میدان میں انقلاب برپا کردے گا۔
اس ٹیسٹ کو کینسر کی ابتدائی مراحل کو پکڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں بائیوپسی کی ضرورت ختم ہوجائے گی۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ کی بدولت ہر سال ہزاروں جانوں کو بچانا ممکن ہوجائے گا۔ اس ٹیسٹ کی آزمائش 2 برسوں کے دوران ڈیڑھ ہزار سے زائد مریضوں پر کی گئی اور اب اسے متعارف کرایا گیا ہے۔ محققین کے مطابق ایک دہائی کے اندر یہ ٹیسٹ موجود اسکریننگ پروگرامز کی جگہ لینے میں کامیاب ہوجائے گا۔ کینسر ریسرچ یوکے کے سائنسدان اس ٹیسٹ کے پیچھے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ مستقبل کی سوچ تو ضرور محسوس ہوتا ہے مگر یہ حقیقت ہے اور اس سے حاصل ہونے والے مواقع لاحدود ہیں، اگر کینسر کو جلد پکڑ لیا جائے تو علاج کا امکان بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت کینسر کی تشخیص ابتدائی مراحل میں کرنے والے ٹیسٹس زیادہ اچھے نہیں، یہ نیا ٹیسٹ اس حوالے سے زیادہ موثر اور سستا ثابت ہوگا جبکہ بائیوپسی کی ضرورت نہ ہونا سب سے بڑا فائدہ ہے۔ تحقیق کے ابتدائی مراحل کے نتائج بہت زیادہ مثبت ثابت ہوئے اور اس سے جسم کے مختلف حصوں میں کینسر کو پکڑنا ممکن نظر آرہا ہے۔