منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

یمنی جنگ : نصف سے زائد آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا

datetime 9  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا (این این آئی )جنگ سے تباہ حال اور انتہائی حد تک اقتصادی ابتری کے شکار ملک یمن کی نصف سے زائد آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اگر حالات میں فوری بہتری نہ ہوئی تو نتیجہ وسیع تر قحط کی صورت میں نکلے گا۔عرب ٹی وی کے مطابق یمن میں، جو پہلے ہی عرب دنیا کا غریب ترین اور پسماندہ ترین ملک تھا، طویل عرصے سے جاری جنگ پہلے ہی ہزارہا انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن چکی ہے۔

جبکہ کئی لاکھ شہری بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔یہی نہیں بلکہ اس جنگ اور جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی ملکی معیشت کی شدید حد تک بحرانی صورت حال کے باعث قریب 16 ملین یمنی باشندوں کو اشیائے خوراک کی دستیابی کے حوالے سے انتہائی نوعیت کے عدم تحفظ کا سامنا بھی ہے۔ یہ تعداد یمن کی مجموعی آبادی کا 53 فیصد بنتی ہے۔اس کے علاوہ یہ امر اپنی جگہ بہت تشویشناک ہے کہ اگر ان ایک کروڑ ساٹھ لاکھ یمنی شہریوں کے لیے خوراک کی دستیابی کو یقینی نہ بنایا گیا، تو اس جنگ زدہ ملک کے وسیع تر علاقوں میں شدید نوعیت کے قحط سے بچنا تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔ایک مفصل جائزے کے نتائج پر مشتمل یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر جاری کی گئی، جب اقوام متحدہ کی کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ دو برسوں میں پہلی بار یمنی جنگ کے متحارب فریق مذاکرات کی میز پر جمع ہو چکے ہیں۔ ان مذاکرات کی اہم بات یہ بھی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کاموں میں مصروف بہت سے ادارے اور تنظیمیں یہ کہہ چکے ہیں کہ یمن کی صورت حال عرصہ ہوا دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن چکی ہے، جس کے خاتمے کا واحد راستہ جنگی فریقین کے مابین مذاکرات اور مکالمت کے نتیجے میں قیام امن ہی ہو سکتا ہے۔یہ جائزہ خود یمنی حکام نے بین الاقوامی ماہرین اور انٹرنیشنل آئی پی سی سسٹم کی مدد سے مکمل کیا۔ اس جائزے کے نتائج کے مطابق یمن میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد شہریوں کو

خوراک کی دستیابی کے حوالے سے جس شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے، اس کی وجہ صرف جنگ ہی نہیں بلکہ وہ مہنگائی بھی ہے، جس کا سبب جنگ اور ملک کی تباہ شدہ معیشت بنے ہیں۔جنگی تباہ کاریوں اور اقتصادی بد حالی کے علاوہ یمن کی آبادی کے ایک بہت بڑے حصے کو مالی وسائل کی عدم دستیابی اور بے روزگاری کی بہت اونچی شرح کا سامنا بھی ہے۔ ان عوامل کے باعث عام شہریوں کے لیے یہ ممکن ہی نہیں رہا کہ وہ اپنے لیے وہ کمیاب اشیائے خوراک خرید سکیں، جن کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے

باتیں کر رہی ہوتی ہیں۔سروے کے نتائج کے مطابق اس وقت قریب 16 ملین یمنی شہریوں کو خوراک کی دستیابی کے حوالے سے جن حالات کا سامنا ہے، انہیں بحران سے لے کر ایمرجنسی اورتباہ کن صورت حال جیسے تین مختلف خانوں میں رکھا گیا ہے۔ لیکن اگر فوری تدارک نہ کیا گیا، تو ان متاثرہ شہریوں کی تعداد بڑھ کر 20 ملین سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یمن کے دو کروڑ سے زائد یا 67 فیصد باشندوں کو ’بحرانی سے لے کر تباہ کن حد تک‘ بھوک کے مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…