آسٹریلیا (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک کپ چائے روزانہ پینے کی عادت یا کچھ مقدار میں بیریز کھانا امراض قلب سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ویسٹرن آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں 53 ہزار کے قریب افراد کی غذائی عادات کا جائزہ 23 سال تک لیا گیا اور معلوم ہوا کہ جو لوگ اپنی روزانہ کی غذا میں چائے اور بلیو بیریز کو شامل کرتے ہیں۔
ان میں ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ چائے اور کافی جسم اور دماغ پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟ محققین کا ماننا ہے کہ اس کی وجہ چائے یا بیریز میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی بہت زیادہ مقدار ہونا ہے جو کہ ورم کش ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کا آغاز 1990 کی دہائی میں ہوا اور لوگوں سے سوالنامے بھروائے گئے جس میں ان کی غذاﺅں کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ اس کے بعد ان رضاکاروں کی صحت کا جائزہ دو دہائیوں سے زائد عرصے تک لیا گیا، جس کے دوران 12 ہزار کے قریب افراد کسی قسم کے امراض قلب کا شکار ہوگئے۔ مگر محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ روزانہ 500 ملی گرام اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور فلیونوئڈز جزو بدن بناتے ہیں امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ امراض قلب کے دوران شریانیں سکڑ جاتی ہیں جس کے باعث دل تک خون اور آکسیجن کی مقدار کم پہنچتی ہے۔ فلیونوئڈز سے بھرپور غذاﺅں سے شریانوں کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے جس میں چربی شریانوں میں جمع ہوکر خون کی سپلائی کو متاثر کرتی ہے جو کہ فالج کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ چائے صحت کے لیے اچھی یا نہیں؟ محققین کے مطابق 500 ملی گرام فلیونوئڈز کو ایک دن میں جسم کا حصہ بنانا بہت آسان ہے اور ایک کپ چائے اور کچھ مقدار میں بلیوبیریز ہی اس کے لیے کافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی یا الکحل کے عادی افراد کو اس فائدے کے لیے زیادہ مقدار میں فلیونوئڈز کی ضرورت ہے جبکہ خواتین کے مقابلے میں مردوں کو ایسی غذائیں زیادہ کھانی چاہئے۔ اس تحقیق کے نتائج امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔