لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جسمانی وزن میں زیادتی یا پھر موٹاپے کی وجہ سے موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لندن کے اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن کے ماہرین کی حالیہ تحقیق کے نتائج طبی جریدے
لانیسٹ ڈائیبیٹس اینڈ اینڈو کرینولوجی جرنل میں شائع ہوئے۔ مطالعاتی تجزیے میں ماہرین نے 36 لاکھ سے زائد افراد کو تحقیق میں شامل کیا اور اُن کی تفصیلات جمع کر کے رپورٹ مرتب کی جس سے یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ بہت زیادہ موٹاپا مختلف امراض کا باعث ہے جس کی وجہ سے موت کا خطرہ توقعات سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ موٹاپے کا سبب بننے والی ایک اور وجہ تحقیقاتی مارہرین کے مطابق جن لوگوں کا جسمانی وزن 45 سے 50 کلوگرام سے زیادہ رہا اُن میں سے اکثر کو کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب سمیت دیگر متعدد امراض لاحق ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اب تک اس نتیجے پر نہیں پہنچ سکے کہ وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے، ویسے بھی بہت زیادہ جسمانی وزن صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ موٹاپے کا شکار افراد اگر ٹریفک حادثے کا شکار ہوں تو اُن کی موت کا خطرہ عام کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ وزن میں اضافہ کرنے والی 5 عادات ماہرین کے مطابق وزن اور بی ایم آئی کی زیادتی موٹاپے کا باعث بنتی ہے، 25 سال کے بعد بی ایم آئی میں اگر 5 یونٹ کا اضافہ ہو تو اس سے موت کا خطرہ 13 فیصد مزید بڑھ جاتا ہے۔ محققین کے مطابق صحت مند شخص کا جسمانی وزن 18.5 سے 24.9 بی ایم آئی کے درمیان ہوتا ہے اس سے زیادہ وزن والے افراد کو جان لیوا امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔