بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

انسان جسمانی طور پر سست رہنا کیوں پسند کرتے ہیں؟

datetime 20  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کینیڈا(مانیٹرنگ ڈیسک) اگر تو آپ کو ہر وقت بیٹھے یا لیٹے رہنے کا دل کرتا ہے اور اٹھ کر کوئی کام کرنا ناگوار گزرتا ہے تو اب آپ کے پاس اس کا ٹھوس جواز موجود ہے کیونکہ انسانی دماغ جسمانی توانائی کو ضائع سے ہونے سے بچانے کے لیے پروگرام ہوا ہے۔ کم از کم ایک تحقیق میں تو یہ دعویٰ سامنے آیا ہے۔ کینیڈا کی برٹش کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ انسانی ارتفاء

درحقیقت اس کاہلی جیسے رویے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کیونکہ ہمارے آباﺅاجداد کو اس سے اپنی بقاءمیں مدد ملتی تھی۔ تحقیق کے مطابق غیرضروری طور پر جسمانی توانائی ضائع کرنا پرانے زمانے میں انسانوں کو شکاری جانوروں کے سامنے کمزور بنا دیتا تھا، تو وہ اپنی توانائی خوراک کی تلاش، شکار کرنے اور مخالفین سے لڑنے پر ہی خرچ کرتے تھے۔ ‘کاہل ہونا انتہائی ذہین ہونے کی نشانی’ اس تحقیق کے لیے نوجوان رضاکاروں کی خدمات حاصل کی گئیں اور انہیں ایک کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بٹھا کر انہیں  سمانی طور پر متحرک یا سست پڑے رہنے کی مختلف تصاویر دکھائیں۔ رضاکاروں کو ٹاسک دیا گیا کہ جسمانی طور پر متحرک افراد کی تصاویر کو ہر ممکن تیزی سے حرکت دیں جبکہ سست افراد کی تصاویر سے دور رہیں، اس تجربے کے دوران ان کے دماغی سگنل بھی ریکارڈ کیے گئے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ لوگوں کے دماغ کے لیے خود کو سست افراد کی تصاویر سے دور رکھنا بہت زیادہ مشکل ثابت ہوا۔ محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہمارا دماغ سست رہنے کی جانب کشش محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی توانائی کو بچانا انسانی بقاءکے لیے بہت اہمیت رکھتا تھا مگر آج بھی جسمانی طور پر متحرک نہ ہونا ایک وبا بن چکا ہے جو متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشروں کو لوگوں کے اندر جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے۔

اس سے قبل ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایسی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں جو لوگوں کو کچھ بھی کرنے سے روکتی ہیں یا دماغ کی خواہش ہوتی ہے کہ آپ کام نہ کریں۔ تاہم اس کا علاج اپنے دماغ کو بتدریج زیادہ کام کے لیے قائل کرلینا ہے۔ تحقیق کے مطابق فوری طور پر اپنی سستی سے نجات حاصل کرنا ممکن نہیں مگر اپنے کام یا محنت کو اس وقت تھوڑی دیر مزید کریں۔

جب اندر سے آواز آئے کہ بس بہت ہوچکا۔ محققین کے مطابق انسان کو جسمانی سستی سے نجات کے لیے ایک منصوبے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اس کے بغیر ہمارا اپنا ذہن ہمیں شکست دے سکتا ہے تاہم اس مسئلے پر قابو پانا مشکل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بس 2 چیزوں کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، یعنی اپنے اقدامات اور ردعمل، آسان الفاظ میں ہم کیا کررہے ہیں اور ہم کیا سوچ رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…