پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی ادارے کی جانب سے ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ روک تھام اور جلد تشخیص کے باوجود رواں سال دنیا بھر میں تقریباً ایک کروڑ افراد کینسر کی وجہ سے موت کا شکار ہوگئے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل ایجنسسی فار ریسرچ آن کینسر ( آئی اے آر سی) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2018 میں دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق۔
ایک کروڑ 81 لاکھ کینسر کے نئے کیسز سامنے آئے، جن میں سے 96 لاکھ کی موت واقع ہوئی۔ اموات کی شرح میں اضافے کی وجہ آبادی کا بڑھنا اور بوڑھا ہونا، ترقی پذیر ممالک میں قوموں کا صحت مند نہ ہونا اور بڑی معیشتوں کے ساتھ منسلک افراد کا خطرناک روایتی رہن سہن ہونا ہے۔کینسر کے خطرات کم کرنے والی غذائیں آئی اے آر سی کا کہنا تھا کہ پرہیز پر توجہ مرکوز کرنے، ورزش کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنے، تمباکونوشی سے روکنے اور صحت مند غذائیں کھانے سے کچھ قوموں میں کینسر کی مختلف اقسام میں کمی واقع ہوئی، تاہم ان سب کوششوں کے باوجود اب تک نئے مریضوں کی مجموعی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر کرسٹوفر والڈ کا کہنا تھا کہ ’ نئے اعداد و شمار اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ کینسر کی اس خطرناک صورتحال اور عالمی بوجھ کو کم کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے اور پرہیز اس میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے‘۔ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ 5 میں سے ایک مرد اور 6 میں سے ایک عورت کو ان کی زندگی میں کینسر ہوگا جبکہ عالمی ادارہ صحت نے یہ امکان ظاہر کیا کہ یہ بیماری 21 ویں صدی میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہوسکتی ہے۔ ادارے کے مطابق کینسر کی درجنوں اقسام ہیں اور انہوں نے اپنی تحقیق کے دوران ممالک میں سماجی-اقتصادی عوامل کے دوران بہت فرق پایا۔ پھیپڑوں کا کینسر، سب سے بڑا قاتل دنیا کے سب سے بڑے براعظم ایشیا میں زائد آبادی کے باعث تقریبا آدھے کیسز یہاں رپورٹ ہوئے جبکہ 2018 میں کینسر سے موت کا شکار ہونے والے لوگوں میں تقریبا نصف اسی براعظم سے تھے۔ کینسر کی اقسام میں دیکھا جائے تو پھیپڑوں کا کینسر مجموعی طور پر سب سے بڑا قاتل رہا اور اس سے 18 لاکھ اموات ہوئیں جو عالمی اعداد و شمار کے تقریبا ایک چوتھائی کے برابر ہے۔
تاہم خواتین کے لیے پھیپڑوں کے کینسر سے زیادہ خطرناک چھاتی کا کینسر رہا اور 15 فیصد خواتین اس سے موت کا شکار ہوئی جبکہ پھیپڑوں کے کینسر سے اموات کی شرح 13.8 فیصد اور کلوریکٹل کینسر کی 9.5 فیصد رہی۔ 14 عام طریقے جو کینسر سے بچائیں یہ اعداد و شمار خواتین میں پھیپڑوں کے کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں اور ڈنمارک، ہالینڈ، چین اور نیوزی لینڈ سمیت 28 ممالک میں خواتین کینسر کی اس
وجہ سے موت کا شکار ہورہی ہیں۔ اس تمام صورتحال پر آئی اے آر سی کی سربراہ برائے کینسر نگرانی فریڈی برے کا کہنا تھا کہ موجودہ اعداد و شمار اور پیش گوئی کے رجحان یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ 2040 تک نئے کیسز کی تعداد 2 کروڑ 90 لاکھ تک ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انسداد کینسر کے اقدامات کو دیکھتے ہوئے تمباکو نوشی کو کنٹرول کرنا ہوگا تاکہ پھیپڑوں کے کینسر کو روکا جاسکے، ساتھ ہی جسمانی سرگرمیوں سے کولون کینسر کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔