اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عید قرباں کا موسم ہے، اور تقریبا پاکستان کے ہر گھر میں تازہ گوشت کی وافر مقدار موجود ہے۔ گوشت کے انسانی صحت پر کئی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں، جب کہ سرخ گوشت کھانے سے کئی جان لیوا بیماریوں کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ تاہم گوشت کی حد سے زیادہ مقدار کسی بھی انسان کے لیے فائدہ مند ثابت ہونے کے بجائے اس کے لیے مصبیت بن جاتی ہے۔
قربانی کے گوشت کے فوائد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ کے مطابق سرخ گوشت کھانے والے افراد میں کینسر جیسی موذی مرض کے امکانات کم ہوتے ہیں، جب کہ یہ اضافی وزن کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ یوکے نیشنل ڈائیٹ اینڈ نیوٹریشن سروے کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ دن بھر میں چالیس گرام سے کم سرخ گوشت کھاتے ہیں، ان میں زنک، آئرن، وٹامن بی 12، پوٹاشیم اور وٹامن ڈی کی کمی دکھنے میں آتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت بہت کم کھانا اور اچھی صحت کے لیے درکار اجزاءکی کمی میں تعلق موجود ہے۔ سرخ گوشت غذائیت بخش اجزاءسے بھرپور غذا ہے جو کہ آئرن کے لیے بہترین ذریعہ بھی ہے۔ جسم میں آئرن کی کمی امراض قلب کا باعث بن سکتی ہے تاہم سرخ گوشت، گلیجی، گردے، مغز اور اوجھڑی وغیرہ کا استعمال اس سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ امپرئیل کالج لندن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ آئرن کی جسم میں زیادہ مقدار خون کی شریانوں کے امراض سے تحفظ دیتی ہے جو کہ امراض قلب کا باعث بنتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق اگر جسم میں آئرن کی سطح کم ہو تو خون کی شریانیں سکڑنے لگتی ہیں۔ جیسا درج کیا جاچکا ہے کہ سرخ گوشت، کلیجی، گردے سمیت پالک، خشک میوہ جات اور دلیہ وغیرہ میں آئرن کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ کلیجی اور گردے کھانے سے صحت پر پڑنے والے اثرات کچھ افراد کو جانوروں کے گردوں، دل، دماغ، اوجھڑی، کلیجی، زبان اور لبلبے کا گوشت کھانے کا شوق ہوتا ہے، مگر کچھ افراد ایسے گوشت کو صحت کے لیے نقصان دہ سمجھ کر کھانے سے کتراتے ہیں۔ مگر ماہرین صحت کہتے ہیں جانوروں کے اعضاء کا گوشت ان کی ٹانگوں، پٹھوں، کمر اور پیٹ کے دیگر گوشت کے مقابلے میں زیادہ صحت مند اور فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
جانوروں کے گردوں، دل، دماغ، اوجھڑی، کلیجی، زبان اور لبلبے میں وٹامنز اور آئرن سمیت میگنشیئم، سیلینیئم، زنک اور دیگر غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں، جو انسانی صحت اور مضبوط جسم کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ روزانہ کتنی مقدار میں گوشت کھانا چاہئے؟ تاہم گوشت اس وقت ہی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، جب گوشت کی مطلوبہ اور مخصوص مقدار کھائی جائے۔
طبی ماہرین کے مطابق ایک انسان کو دن بھر میں 200 سے 250 گرام سرخ گوشت کی ضرورت ہوتی ہے اور اضافی گوشت جسم میں یورک ایسڈ بڑھاتا ہے جو کہ جوڑوں کے امراض کا باعث بنتا ہے جبکہ گردوں پر بھی بوجھ بڑھتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق عام طور پر ہر بالغ انسان کو ہفتے میں صرف 2 بار سرخ گوشت استعمال کرنا چاہیے، تاہم اگر وہ یومیہ بنیادوں پر گوشت استعمال کر رہے ہیں۔
تو ہفتے بھر میں اس کی مقدار 500 گرام سے زیادہ نہ ہو۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت میں پروٹین، وٹامنز اور منرل کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، جس وجہ سے یہ انسانی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے، تاہم زائد مقدار میں گوشت کھانے سے ہاضمے، اور پیٹ کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اضافی اور زائد گوشت کھانے کے باعث لوگوں کے پیٹ میں مروڑ، اور درد پیدا ہونے سمیت قبض اور موشن کی شکایت بھی ہوجاتی ہے۔ جب کہ کم عمراور نو عمر افراد تو گوشت کی زیادہ مقدار کھانے سے مزید بیمار پڑ جاتے ہیں۔
حد سے زیادہ سرخ گوشت کو کھانا 9 جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھاسکتا ہے۔ کچھ عرصے پرانی امریکا کے نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت کا زیادہ استعمال کینسر، الزائمر، امراض قلب، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں سے موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ گائے اور بکرے کے گوشت کو زیادہ کھانا فالج، گردوں، جگر اور پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔