اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چکن پاکس جسے لاکڑا کاکڑا بھی کہا جاتا ہے، ویریسیلا زوسٹر نامی وائرس نتیجے میں لاحق ہوتا ہے اور بہت تیزی سے مریض سے صحت مند افراد میں پھیل سکتا ہے۔ عام طور پر یہ بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے مگر بالغ افراد بھی یہ سامنے آسکتا ہے۔ عام طر پر اس کا آغاز جسم کے مختلف حصوں میں سرخ رنگ کے دانے نکلنے کی شکل میں ہوتا ہے جو کہ جلد پورے جسم میں پھیل جاتے ہیں۔
جن میں خارش اور جلن کا احساس بھی ہوتا ہے عام طور پر ان دونوں کے ساتھ بخار، سردرد، تھکاوٹ اور سرچکرانے جیسی علامات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ کوئی فرد چکن پاکس کا شکار کیسے ہوتا ہے؟ جیسے اوپر بتایا جاچکا ہے کہ یہ مرض ایک سے دوسرے میں بہت تیزی سے پھیلتا ہے، جیسے ایسی فضاءمیں سانس لینا جہاں مریض موجود ہے۔ مریض کے دانوں میں بھرے سیال کو چھونا۔ دانوں کو چھولینا۔ مریض کی چھینکیں۔ کن میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے؟ اگر آپ کو چکن پاکس کا سامنا کبھی نہ ہوا ہو تو اس کے شکار ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں، خصوصاً کسی متاثرہ فرد سے تعلق پر۔ چکن پاکس کے دانوں کو ڈاکٹر آسانی سے پہچان لیتے ہیں۔ کیا کسی کو یہ مرض 2 بار لاحق ہوسکتا ہے؟ نہیں ایسا ممکن نہیں کہ چکن پاکس کسی شخص کو 2 بار لاحق ہو، تاہم اس کا وائرس 2 بار ضرور بیمار کرسکتا ہے۔ یعنی اگر آپ کو کبھی چکن پاکس کا سامنا ہو تو اس کا وائرس جسم میں موجود ہوسکتا ہے مگر وہ متحرک نہیں ہوتا۔ اگر جِلد میں لگی پھانس نہ نکالی جائے تو کیا ہوگا؟ عمر بڑھے کے ساتھ جب جسمانی دفاعی نظام کمزور ہو تو یہ وائرس پھر حرکت میں آسکتا ہے مگر چکن پاکس کا شکار نہیں بناتا بلکہ shingle نامی عارضے کا باعث بنتا ہے۔ یہ عارضہ بھی چکن پاکس سے ملتا جلتا ہے تاہم اس کے دانے جسم کے ایک حصے میں ہوتے ہیں جو 3 ہفتے تک موجود رہ سکتے ہیں۔ کیا اس مرض سے مکمل بچنا ممکن ہے؟ یہ کافی حد تک ممکن ہے کہ زندگی بھر کسی کو چکن پاکس کا سامنا نہ ہو، کیونکہ اب بچوں کے ساتھ بالغ افراد کے لیے بھی اس مرض کے لیے ویکسینیشن آسانی سے دستیاب ہیں۔