اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عمر میں اضافہ زندگی کا ایک قدرتی حصہ ہے جس سے بچنا ممکن نہیں۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ جو غذا آپ کھاتے ہیں وہ عمر میں اضافے کے اثرات کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتی ہے ؟ یعنی جسم کے اندر اور باہر دونوں جگہ؟ جی ہاں واقعی ہماری غذائی عادات بڑھاپے کے اثرات کو جسم پر مرتب ہونے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
بدقسمتی سے ہر لمحہ بڑھتے وقت کو واپس کرنا تو ممکن نہیں مگر غذا کے ذریعے جلد کے افعال میں بہتری لاکر جوان نظر آنے میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ یہاں ایسی ہی چند غذاﺅں کا ذکر ہے جو آپ کو بڑھتی عمر میں بھی کم عمر نظر آنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ ٹماٹر ٹماٹر صحت کے لیے فائدہ مند چیز ہے جو کہ وٹامن اے، وٹامن سی اور فولک ایسڈ سمیت دیگر اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔تاہم عمر بڑھنے کے اثرات کی رفتار سست کرنے میں اس میں موجود جز لائیکوپین اہم کردار ادا کرتا ہے۔لائیکو پین ایسا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کو سورج کی شعاعوں کی اثرات سے تحفظ دیتا ہے جبکہ یہ شریانوں کی صحت اور وبائی امراض سے بھی تحفظ دیتا ہے۔ شہد شہد قدرتی طور پر جراثیم کش ہوتا ہے جبکہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور متعدد دیگر اجزا موجود ہوتے ہیں، تو یہ حیران کن نہیں کہ یہ جلد کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند کیوں سمجھا جاتا ہے۔ اب اسے فیس ماسک کی شکل میں استعمال کیا جائے یا خام حالت میں لگایا جائے، یہ چہرے کا ورم کم کرنے کے ساتھ ساتھ کیل مہاسوں کا علاج کرتا ہے جبکہ خشک جلد کو نمی فراہم کرتا ہے۔ اسے کھانا بھی ایک اچھا خیال ہے خصوصاً اگر آپ دیگر میٹھی اشیا کو بدل کر ان کی جگہ شہد کو دے دیں۔ بلیو بیریز یہ فلیونوئڈز نامی اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ جسم میں ورم اور مضر اجزاءکے خلاف جدوجہد کرتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق موٹاپے، ذیابیطس اور خون کی شریانوں کے امراض جیسی میٹابولک بیماریاں جسم میں ورم کے باعث لاحق ہوتی ہیں، تو بلیو بیریز کا استعمال اس ورم کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتا ہے جبکہ میٹابولزم اپنا کام ہموار انداز سے جاری رکھتا ہے سبز چائےیہ گرم مشروب میٹابولزم کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے فائدہ مند ہے جس کی وجہ اس میں موجود ای جی سی جی نامی جز ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق سبز چائے میں موجود پولی فینول اور ای جی سی جی اسے دیگر اقسام کی چائے کے مقابلے میں جسمانی ورم یا سوجن کی روک تھام کے لیے زیادہ موثر بناتے ہیں۔ اسی طرح سبز چائے جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے میں میں بھی مدد دیت ہے جبکہ بلڈ شوگر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔ پولی فینول جلد میں پائے جانے والے اہم جز کولیگن کا بھی تحفظ کرتا ہے۔
جس سے بڑھتی عمر کے آثار کو کسی حد تک واپس دھکیلا جاسکتا ہے۔ ڈارک چاکلیٹ چاکلیٹ کس کو پسند نہیں ہوتی تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ ڈارک چاکلیٹ فلیونوئڈز اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ دونوں خون کی شریانوں میں لوتھڑے بننے اور سوجن کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق جسمانی سوجن بڑھاپے اور اس سے متعلقہ امراض کا باعث بنتی ہے۔
لہذا سوجن پر قابو پانے والی غذا طویل زندگی کی کنجی ثابت ہوسکتی ہے۔ ہلدی ہلدی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ ورم کے خلاف جادوئی اثر رکھتا ہے، جبکہ یہ میٹابولزم کی کارکردگی کو نوجوانی جیسا رکھنے میں بھی مدد دینے والا مصالحہ ہے اور ہاں یہ دماغی تنزلی سے بھی تحفظ دیتی ہے جبکہ جگر کو نقصان پہنچنے، امراض قلب اور جوڑوں کے درد کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
قبل از وقت بڑھاپے کی 5 علامات چقندر چقندر کا استعمال برصغیر میں بہت عام ہے، سلاد سے لے کر اس کا جوس کافی پسند کیا جاتا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس ایک جز بیتھین سے بھرپور ہوتا ہے جو سوجن پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ اس طرح یہ متعدد جسمانی امراض سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے جبکہ چہرے کو جگمگا کر بڑھاپے کے اثرات کو بھی دور کرتا ہے۔
خام کوکو خام کوکو اس لیے بہترین سمجھا جاتا ہے کیونکہ ایک بہت طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ resveratrol موجود ہوتا ہے جو کہ سورج سے متاثرہ جلد کی مرمت کرتا ہے اور قبل از وقت بڑھاپے کی نشانیوں کی روک تھام کرتا ہے۔ کوکو میگنیشم کے حصول کا بڑا ذریعہ ہے جو کہ جلدی خارش کا امکان کم کرتا ہے۔ انڈے انڈے پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ چربی سے پاک مسلز بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
جس سے میٹابولزم کی کارکردگی متاثر نہیں ہوتی، اس میں وٹامن ڈی بھی ہوتا ہے جو کہ مجموعی صحت کو بہتر اور ورم کش ہوتا ہے جبکہ یہ چربی گھلانے والے جز کولین سے بھی بھرپور غذا ہے۔ دلیہ سست روی سے ہضم ہونے والے کاربوہائیڈریٹ جیسے جو کا دلیہ بلڈ شوگر کو مستحکم رکھنے کے لیے بہتر ہوتا ہے جبکہ اس میں موجود وٹامن بی سکس مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔
اسی طرح جو لوگ دلیہ کھانے کو عادت بنالیتے ہیں، ان میں فالج اور ہارٹ اٹیک کا باعث بننے والے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں سات فیصد تک کمی آتی ہے۔ مالٹے 2 بڑی وجوہات مالٹوں کو صحت کے لیے فائدہ مند بناتے ہیں، ایک تو وٹامن سی کی موجودگی اور پانی کی مقدار۔ پانی جلد کو اندر سے نمی فراہم کرکے کیل مہاسوں سے بچاتا ہے جبکہ وٹامن سی کولیگن بننے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ جز جلد کو ہموار رکھنے میں مدد دیتا ہے اور جھریوں کی روک تھام کرتا ہے۔ زیتون کا تیل زیتون کا تیل عمر بڑھنے کے ساتھ لاحق ہونے والی متعدد عام بیماریوں کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کا استعمال بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے، امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے، میٹابولک سینڈروم کی روک تھام کرتا ہے یعنی ذیابیطس اور خون کی شریانوں کے امراض سے تحفظ دیتا ہے۔
اور یہ کینسر کے خلاف جدوجہد کے لیے موثر ثابت ہوتا ہے۔ زیتون کا تیل جلد کو جوان رکھنے کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ جانوروں پر ہونے والی طبی تحقیق کے مطابق یہ جلد کے لیے ورم کی روک تھام کرتا ہے اور سورج کی شعاعوں سے ہونے والے نقصان سے بھی بچا سکتا ہے۔ مزید برآں زیتون کے تیل کا 73 فیصد حصہ مونو سچورٹیڈ فیٹ پر مبنی ہوتا ہے جو جلد کی لچک اور مضبوطی کو بڑھاتا ہے۔
دہی اپنا کام صحیح طرح کرنے والا معدہ جسمانی ورم کی روک تھام کے لےی ضروری ہے اور دہی میں اس مقصد کے لیے فائدہ مند بیکٹریا موجود ہوتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق دہی کے ذریعے ان بیکٹریا کو جسم کا حصہ بنانے سے تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمون کی سطح میں کمی آتی ہے، تاہم کم شکر والے دہی کا استعمال ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔ انار انار کے فوائد کے بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں ۔
بیشتر افراد سے اس سے واقف ہیں۔تاہم اگر آپ نہیں جانتے تو جان لیں کہ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار سبز چائے سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ انار جسمانی ورم کو کم کرتے ہیں، ہائی بلڈ شوگر لیول سے ہونے والے نقصان کی روک تھام کرتے ہیں اور ہاں آنتوں کے کینسر کے شکار افراد کو اس مرض کے علاج میں بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح انار جلد کو سورج سے ہونے والے نقصان سے بھی بچانے میں مددگار پھل ہے۔
طبی محققین کے مطابق انار کے مختلف حصے اکھٹے مل کر کام کرتے ہیں اور نقصان زدہ جلد کی مرمت کرکے اس میں کولیگن کی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں۔ اسٹرابری اس پھل میں مالٹوں ے زیادہ وٹامن سی ہوتا ہے، جو کہ موسمی نزلہ زکام سے بچانے کے ساتھ یہ ذہنی تناﺅ سے بھی تحفظ دیتا ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق وٹامن سی کے استعمال سے تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح میں کی آتی ہے۔
جبکہ بلڈ پریشر بھی تیزی سے کم ہوتا ہے۔ گریاں ایک حالیہ طبی تحقیق کے مطابق روزانہ کچھ مقدار میں نٹس جیسے مونگ پھلی یا اخروٹ وغیرہ کا استعمال کسی فرد کی زندگی کو طویل کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق نٹس کے نتیجے میں جان لیوا امراض جیسے ذیابیطس اور کینسر کے نتیجے میں موت کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔ سرخ شملہ مرچ یہ سرخ مرچ وٹامن سی سے بھرپور ہوتی ہے۔
جس کے فوائد اوپ لکھے جاچکے ہیں مگر اس یں شامل دیگر اجزاءجسم میں موجود مضر صحت اجزاءکے خلاف مزاحمت کرتے ہیں جس سے عمر بڑھنے سے جسمانی تنزلی کی رفتار میں کمی آتی ہے۔ چاول ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چاول میں نشاستہ کی مزاحمت کرنے والے کاربوہائیڈریٹس موجود ہوتے ہیں جو کہ موٹاپے کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، یہ کاربوہائیڈریٹس دیر سے ہضم ہوتے ہیں۔
اور معدے میں فیٹی ایسڈز میں تبدیل ہوجاتے ہیں، جنھیں ہمارا جسم توانائی کے طور پر جلاتا ہے جبکہ چربی گھلتی ہے۔ کیلے پوٹاشیم اور میگنیشم سے بھرپور ہونے کی وجہ سے کیلے اچھی نیند میں مدد دیتے ہیں اور نیند کی کمی جلد بڑھاپے کی سب سے بڑی وجہ مانی جاتی ہے، اسی طرح یہ بلڈ پریشر میں کمی، اضافی وزن سے نجات، خون کی کمی کا خطرہ کم کرنے، نظام ہاضمہ بہتر بنانے۔
ذہنی تناﺅ میں کمی، وٹامن کی کمی دور کرنے اور جسمانی توانائی بڑھانے والا پھل بھی ہے۔ پالک ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ روزانہ کچھ مقدار میں پالک یا کسی بھی سبز پتوں والی سبزی کا استعمال عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی صلاحیتوں میں آنے والی کمی کو روکتا ہے۔ ان سبزیوں میں وٹامن کے کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور جسم کو اضافی فائبر بھی فراہم کرتی ہیں۔
جس سے کھانے کے دوران جلد پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے او رموٹاپے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ سیب سیب کا استعمال بھی بڑھاپے کے اثرات کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ سیب کے چھلکوں میں ایک ایسا کیمیکل دریافت ہوا جو عمر بڑھنے کے ساتھ پٹھوں میں آنے والی تنزلی کی روک تھام کا کام کرتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ایک پروٹین اے ٹی ایف 4 پٹھوں یا مسلز میں
کمزوری آنے لگتی ہے جس کی وجہ جینز میں آنے والی تبدیلی ہوتی ہے تاہم دو ماہ تک سیب یا سبز ٹماٹر کا استعمال اس کی روک تھام کرتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ان دونوں چیزوں میں پائے جانے والا قدرتی عمر بڑھنے سے مرتب ہونے والے اثرات کی روک تھام کرتے ہیں۔ یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔