جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

ناشتے میں اس غذا کا استعمال ذیابیطس کا مریض بنانے کیلئے کافی

datetime 1  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک)اگر آپ ناشتے میں کارن فلیکس یا سیریل کھانے کے شوقین ہیں تو یہ عادت ذیابیطس کا مریض بنا دینے کے لیے کافی ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ صبح کے وقت ناشتے میں سیریل کا استعمال بلڈ شوگر کو بہت زیادہ بڑھا دینے کا باعث بنتا ہے۔ اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ صحت مند افراد بھی

اگر ناشتے میں اس غذاء کا انتخاب کرتے ہیں تو خون میں گلوکوز کی سطح دن بھر نمایاں حد تک بڑھی رہتی ہے۔ تحقیق کے دوران صحت مند، پری ڈائیبیٹس اور ذیابیطس کے شکار افراد کا جائزہ 4 سال تک لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ اکثر افراد کو یہ اندازہ ہی نہیں کہ خون میں گلوکوز کی سطح بڑھنا خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ اس سے قبل رواں سال کے شروع میں سوئیڈن میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ذیابیطس کی 5 اقسام لوگوں کو نشانہ بناسکتی ہیں۔ اس وقت ذیابیطس کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے، ذیابیطس ٹائپ ون اور ذیابیطس ٹائپ ٹو۔ ٹائپ ون میں جسم میں انسولین نہیں بن پاتا جو کہ بلڈ شوگر لیول کو ریگولیٹ کرتا ہے جبکہ ٹائپ ٹو میں جسم انسولین کچھ مقدار میں تو بناتا ہے مگر وہ ناکافی ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں خون میں گلوکوز برقرار رہتی ہے۔ ٹائپ 2 کے نتیجے میں وقت گزرنے کے ساتھ موٹاپے، بینائی کی محرومی، گردوں کے امراض، امراض قلب یا فالج وغیرہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ سنگین کیسز میں اعضا بھی کاٹنے پڑتے ہیں۔ یہ کافی عرصے سے طبی ماہرین جانتے تھے کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کی مختلف اقسام ہوسکتی ہیں مگر دہائیوں سے اس کی درجہ بندی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔ اس نئی تحقیق کے دوران تیرہ ہزار سے زائد ذیابیطس کے حال ہی میں شکار ہونے والے افراد کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 18 سے 97 سال کے درمیان تھیں۔

انسولین کی مزاحمت، انسولین کا اخراج، بلڈ شوگر لیول، عمر اور ذیابیطس کی بیماری خود، اس مرض کی پانچ اقسام کو جنم دیتی ہیں، جن میں تین سنگین اور دو درمیانے درجے کی ہوتی ہیں۔ سنگین اقسام میں انسولین کی مزاحمت (اس کے دوران خلیات انسولین کو موثر طریقے سے استعمال نہیں کرپاتے) کے مریضوں میں گردوں کے امراض کا بہت زیادہ خطرہ پایا گیا۔ محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مریضوں کا علاج درست

طور پر نہیں ہوپاتا کیونکہ ڈاکٹر روایتی علاج تک ہی محدود رہتے ہیں۔ ایک اور گروپ جنہیں سنگین پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے، وہ انسولین کی کمی کے شکار مریض ہیں اور یہ عام طور پر درمیانی عمر کے افراد کو لاحق ہونے والا مرض ہے۔ اسی طرح تیسری قسم آٹو امیون ذیابیطس کے شکار افراد کی ہیں جنھیں اس وقت ٹائپ ون کا مریض سمجھا جاتا ہے۔ دیگر دو اقسام اس وقت چالیس فیصد مریضوں کو اپنا شکار بناتی ہے۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…