ہفتہ‬‮ ، 15 جون‬‮ 2024 

ناشتے میں اس غذا کا استعمال ذیابیطس کا مریض بنانے کیلئے کافی

datetime 1  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک)اگر آپ ناشتے میں کارن فلیکس یا سیریل کھانے کے شوقین ہیں تو یہ عادت ذیابیطس کا مریض بنا دینے کے لیے کافی ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ صبح کے وقت ناشتے میں سیریل کا استعمال بلڈ شوگر کو بہت زیادہ بڑھا دینے کا باعث بنتا ہے۔ اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ صحت مند افراد بھی

اگر ناشتے میں اس غذاء کا انتخاب کرتے ہیں تو خون میں گلوکوز کی سطح دن بھر نمایاں حد تک بڑھی رہتی ہے۔ تحقیق کے دوران صحت مند، پری ڈائیبیٹس اور ذیابیطس کے شکار افراد کا جائزہ 4 سال تک لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ اکثر افراد کو یہ اندازہ ہی نہیں کہ خون میں گلوکوز کی سطح بڑھنا خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ اس سے قبل رواں سال کے شروع میں سوئیڈن میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ذیابیطس کی 5 اقسام لوگوں کو نشانہ بناسکتی ہیں۔ اس وقت ذیابیطس کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے، ذیابیطس ٹائپ ون اور ذیابیطس ٹائپ ٹو۔ ٹائپ ون میں جسم میں انسولین نہیں بن پاتا جو کہ بلڈ شوگر لیول کو ریگولیٹ کرتا ہے جبکہ ٹائپ ٹو میں جسم انسولین کچھ مقدار میں تو بناتا ہے مگر وہ ناکافی ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں خون میں گلوکوز برقرار رہتی ہے۔ ٹائپ 2 کے نتیجے میں وقت گزرنے کے ساتھ موٹاپے، بینائی کی محرومی، گردوں کے امراض، امراض قلب یا فالج وغیرہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ سنگین کیسز میں اعضا بھی کاٹنے پڑتے ہیں۔ یہ کافی عرصے سے طبی ماہرین جانتے تھے کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کی مختلف اقسام ہوسکتی ہیں مگر دہائیوں سے اس کی درجہ بندی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔ اس نئی تحقیق کے دوران تیرہ ہزار سے زائد ذیابیطس کے حال ہی میں شکار ہونے والے افراد کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 18 سے 97 سال کے درمیان تھیں۔

انسولین کی مزاحمت، انسولین کا اخراج، بلڈ شوگر لیول، عمر اور ذیابیطس کی بیماری خود، اس مرض کی پانچ اقسام کو جنم دیتی ہیں، جن میں تین سنگین اور دو درمیانے درجے کی ہوتی ہیں۔ سنگین اقسام میں انسولین کی مزاحمت (اس کے دوران خلیات انسولین کو موثر طریقے سے استعمال نہیں کرپاتے) کے مریضوں میں گردوں کے امراض کا بہت زیادہ خطرہ پایا گیا۔ محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مریضوں کا علاج درست

طور پر نہیں ہوپاتا کیونکہ ڈاکٹر روایتی علاج تک ہی محدود رہتے ہیں۔ ایک اور گروپ جنہیں سنگین پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے، وہ انسولین کی کمی کے شکار مریض ہیں اور یہ عام طور پر درمیانی عمر کے افراد کو لاحق ہونے والا مرض ہے۔ اسی طرح تیسری قسم آٹو امیون ذیابیطس کے شکار افراد کی ہیں جنھیں اس وقت ٹائپ ون کا مریض سمجھا جاتا ہے۔ دیگر دو اقسام اس وقت چالیس فیصد مریضوں کو اپنا شکار بناتی ہے۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…