سوئٹزرلینڈ(مانیٹرنگ ڈیسک) اسمارٹ فونز کا بہت زیادہ استعمال نوجوانوں کی یاداشت کمزور بنانے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ دعویٰ سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔ سوئس ٹراوپیکل اینڈ پبلک ہیلتھ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اسمارٹ فونز سے خارج ہونے والی شعاعوں یا ریڈی ایشن کے نتیجے میں نوجوانوں اور بچوں کی یاداشت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اسمارٹ فونز کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں؟ تحقیق میں بتایا گیا کہ ریڈیو فریکوئنسی الیکٹرومیگنیٹ فیلڈز کا موبائل فونز سے اخراج ہوتا ہے اور اگر ان ڈیوائسز کو ایک سال سے زائد عرصے تک بہت زیادہ استعمال کیا جائے تو اس سے نوجوانوں کی یاداشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس عادت کے نتیجے مین figural memory متاثر ہوتی ہے جو کہ دماغ کے دائیں حصے میں ہوتی ہے اور انسانوں کو اشیاءکا فہم جیسے تصاویر، ساخت وغیرہ کی صلاحیت دیتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ نوجوان جو اسمارٹ فون کو اپنے دائیں کان کے قریب تھامے رکھتے ہیں، وہ اس ریڈی ایشن سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ تاہم محققین کا کہنا تھا کہ پیغامات بھیجنا، گیمز کھیلنا اور انٹرنیٹ پر براﺅزنگ سے بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، تاہم اس سے یاداشت پر اثر نہیں پڑتا۔ اس تحقیق کے دوران 12 سے 17 سال کی عمر کے 700 کے قریب نوجوانوں کا جائزہ لتے ہوئے ریڈیو فریکوئنسی کے اثرات اور یاداشت کی کارکردگی کے درمیان تعلق کا تجزیہ کیا گیا۔ محققین کا کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ ریڈیو فریکوئنسی دماغی پراسیسی پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے یا طویل المعیاد بنیادوں پر اس کا نتیجہ کیا ہوسکتا ہے۔ بستر پر اسمارٹ فونز کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ انہوں نے کہا کہ ہیڈفونز یا لاﺅڈ اسپیکر کے استعمال سے ممکنہ خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ روزانہ بہت زیادہ دیر تک اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز کا استعمال نوجوانوں میں ڈپریشن اور خودکشی سے جڑے رویوں کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔