اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی تعلیمات میں پانی بیٹھ کر چند گھونٹ میں پینے کی ہدایات ملتی ہیں جبکہ کھڑے ہوکر پانی پینے سے روکا جاتا ہے بلکہ اکثر اس پر لوگوں کی جانب سے ٹوکا بھی جاتا ہے، مگر کیا یہ عادت کسی قسم کے نقصان کا باعث بنتی ہے؟ طبی سائنس میں تو اس حوالے سے کوئی واضح جواب موجود نہیں یا اس پر کبھی توجہ نہیں دی گئی مگر آیورویدک طریقہ علاج میں اس عادت کو صحت کے لیے ضرور نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔
اس طریقہ علاج کے ماہرین جن نقصانات کا ذکر کرتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔ مزید پڑھیں : زیادہ پانی پینا جسم پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟ نظام ہاضمہ کے افعال متاثر کرے جسم کھڑے ہوکر پانی پیا جاتا ہے تو یہ معدے کی دیوار سے ٹکراتا ہے اور لہر کی شکل میں نیچے جاتا ہے، یہ لہر معدے کی دیوار، ارگرد موجود اعضاءاور غذائی نالی پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے، طویل مدت تک اس مشق کو اپنانا نظام ہاضمہ کے افعال متاثر کرسکتا ہے۔ گردوں کے افعال پر اثرانداز گردوں کا کام جسم میں موجود زہریلے مواد کی صفائی ہے اور یہ عادت اسے متاثر کتی ہے، جس کے نتیجے میں مختلف مسائل پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے یعنی گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا پیشاب کی نالی کی سوزش کا شکار ہوسکتی ہے۔ جوڑوں کے امراض کھڑے ہوکر پانی پینے کی عادت جسم میں سیال کے توازن کو بگاڑتی ہے اور اضافی سیال جوڑوں میں اکھٹاہوکر جوڑوں کے امراض کا باعث بنتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں : سادہ پانی یا ٹھنڈا: صحت کے لیے بہتر کیا؟ معدے کی تیزابیت اس طرح پانی پینا غذائی نالی کو متاثر کرتی ہے جس سے معدے میں تیزابیت کی شکایت کا امکان بڑھ جاتا ہے جو آگے بڑھ کر سینے میں جلن یا السر وغیرہ کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ پیاس نہیں بجھتی ماہرین کے مطابق کبھی کبھار کھڑے ہوکر پانی پینے میں کوئی برائی نہیں یا نقصان نہیں ہوتا مگر اس عادت بنالینے سے گریز کرنا چاہئے، اس عادت کے نتیجے میں پیاس کی بھی صحیح معنوں میں تشفی نہیں ہوتی۔ نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔