عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ قوتِ سماعت کی حفاظت کے لیے روزانہ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک موسیقی نہ سنی جائے۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت ایک ارب دس کروڑ سے زائد نوجوان اور نو عمر بچے بہت بلند آواز اور زیادہ دیر تک موسیقی سن کر
اپنی قوتِ سماعت کو مستقل بنیادوں پر متاثر کر رہے ہیں۔ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق 12 سے 35 سال کی عمر کے درمیان چار کروڑ 30 لاکھ ایسے افراد ہیں جو سننے کی قوت سے محروم ہو چکے ہیں اور یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔۔ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اس تعداد میں نصف وہ افراد ہیں جو امیر اور متوسط آمدن رکھنے والے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور موسیقی سننے کے لیے ان کے پاس موجود آلات میں آواز کا درجہ غیر محفوظ ہوتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ 40 فیصد ایسے نوجوان ہیں جو کلبوں اور شراب خانوں میں چلنے والی موسیقی سے متاثر ہوتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کےنقصانات سے بچاؤ کے ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایٹائین کرگ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ کوشاں ہیں کہ ایک ایسے معاملے پر آگاہی پھیلائی جائے جس پر اب تک زیادہ بات نہیں ہوئی ہو سکی۔امریکہ میں سنہ 1994 میں قوت سماعت متاثر ہونے والے نوجوانوں کی تعداد تین اعشاریہ پانچ فیصد تھی تاہم سنہ 2006 میں یہ تعداد بڑھ کر پانچ اعشاریہ تین فیصد تک جا پہنچی۔