دِل کے دورے کا سب سے زیادہ اور سب سے کم خطرہ کس بلڈ گروپ کے لوگوں کو ہوتاہے؟حیرت انگیزانکشافات

26  ستمبر‬‮  2017

لندن(آئی این پی) ا و گروپ کے خون والوں کو دل کے دورے کا خطرہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے ۔برطانوی میڈیا کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او نہیں ہے، انھیں دل کا دورہ پڑنے کا امکان دوسرے لوگوں کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ ہوتا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اے، بی اور اے بی گروپ والے لوگوں میں خون جمانے والی ایک پروٹین کی مقدار او گروپ کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے دل کی بیماری کے خطرے سے دوچار لوگوں کے علاج میں مدد ملے گی۔تاہم ایک خیراتی ادارے کا کہنا ہے کہ لوگوں کو بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے تمباکو نوشی چھوڑنے اور صحت بخش خوراک کھانے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔یہ تحقیق یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی کانگریس میں پیش کی گئی اور اس میں 13 لاکھ لوگوں کا جائزہ لیا گیا۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کے خون کا گروپ او نہیں ہے، انھیں دل کے دورے کا خطرہ 1.5 فیصد ہے۔ جب کہ وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او ہے، ان میں یہ شرح 1.4 فیصد ہے۔سابقہ تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ سب سے نایاب گروپ یعنی اے بی کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور ان کے حامل لوگوں میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ 23 فیصد ہوتا ہے۔ریسس نیگیٹِو نامی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے عام گروپ اے بی ہے، جو آبادی کا 24 فیصد بنتا ہے، جب کہ او گروپ تقریبا 29 فیصد لوگوں میں ہے۔دل کی بیماری کے پیچھے کئی عوامل ہوتے ہیں جن میں تمباکو نوشی، موٹاپا، اور غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی شامل ہیں۔تاہم انسان خون کے گروپ کے مقابلے پر ان عوامل کے اثر کو کم کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔تحقیق کی مصنف ٹیسا کول کا تعلق نیدرلینڈز کے یونیورسٹی میڈیکل سینٹر گرونیگین سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ مستقبل میں دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے کولیسٹرول، عمر، صنف اور بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ خون کے گروپ کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او ہوتا ہے، ان کے بارے میں معلوم ہے کہ ان کے خون میں کولیسٹرول زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے ان کے علاج میں اس بات کو ملحوظِ خاطر رکھا جانا چاہیے۔اس تحقیق میں او بلڈ گروپ کے پانچ لاکھ دس ہزار، جب کہ دوسرے گروپس کے سات لاکھ 70 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا۔

پہلے گروپ میں 1.4 فیصد، جب کہ دوسرے گروپ میں 1.5 فیصد لوگوں کو دل کا دورہ پڑا یا دل کا درد اینجائنا لاحق ہوا۔برٹش ہارٹ فانڈیشن کے ڈاکٹر مائیک نیپٹن کہتے ہیں کہ اس تحقیق کا حالیہ طریق علاج پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا۔وہ کہتے ہیں: ‘او گروپ کے علاوہ دوسرے گروپس کے لوگوں کو بھی دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے وہی کچھ کرنا پڑتا ہے جو دوسرے کرتے ہیں۔اس میں سمجھ داری کے اقدامات مثلا بہتر خوراک، وزن، ورزش، اور تمباکو نوشی سے پرہیز شامل ہے اور یہ کہ جہاں تک ممکن ہو، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ذیابیطس کو قابو میں رکھا جائے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…