لند ن(نیوز ڈیسک )ہم سنتے آرہے ہیں کہ انڈے کی نسبیت زردی زیادہ مفید ہے اور اسے بھی مکمل بھوننے کی بجائے آدھا کچا چھوڑ دیاجائے تو زیادہ بہتر ہے لیکن سائنسدان اینسل کیز نے 1950ءکی دہائی میں یہ نظریہ دیا کہ انڈے کی زردی میں موجود چکنائی کولیسٹرول
جیسے مسائل کا سبب بنتی ہے اور آج تک یہ رائے عام پائی جاتی ہے کہ انڈے کی زردی سے پرہیز ہی بہتر ہے، لیکن کیا یہ نظریہ واقعی درست ہے اور کیا انڈے کی زردی کو ضائع کرکے ہم اپنی صحت کا نقصان تو نہیں کررہے۔ امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن کی 2010ءکی ایک تحقیق نے ثابت کیا کہ سیچوریٹڈ چکنائی کا دل کی بیماریوں اور فالج جیسے امراض سے کوئی تعلق نہیں۔دل کی بیماریوں کی اصل وجہ دائمی ذہنی دباو ¿، نباتاتی تیل کا زیادہ استعمال اور پروسیسڈ کاربوہائیڈریٹ ہیں۔ ڈاکٹر وولف کا کہنا ہے کہ انڈے کی زردی وٹامن اے کا بہترین ذریعہ ہے جو کہ جلد کیلئے بہت اہم ہے اسی طرح بی وٹامنز توانائی فراہم کرتے اور کولین نامی مادہ دماغ، پٹھوں اور کو طاقت دیتا ہے جبکہ یہ حاملہ خواتین کیلئے بھی بہت مفید ہے۔ انڈے کی زردی ہارمون پیدا کرنے اور جسم میں وٹامن اور معدنیات کے انجذاب کیلئے بھی بہت مددگار ہے۔ اگر آپ دیگر خوراک پر کنٹرول رکھیں تو انڈے کی زردی چکنائی کے باوجود آپ کے وزن میں اضافہ نہیں کرے گی