لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کھیرا پاک و ہند کی مقبول سبزی ہے جو ہزاروں سال سے ایشیاء اور افریقہ میں کاشت کی جا رہی ہے۔ ایک روایت کے مطابق کھیرا مغربی ایشیاء میں تقریباً تین ہزار سال سے کاشت کیا جا رہا ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق چین میں اس کا تعارف 140 قبل از مسیح میں ہوا۔ بعض تحقیقات کے مطابق اہل یورپ اس سے 1539ء میں متعارف ہوئے۔ پھر انیسویں صدی میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔
اس کی تقریباً 30 اقسام ہیں اور یہ تمام ایشیاء میں پائی جاتی ہیں۔ یہ موسم گرما کی سبزی ہے۔ کھیرے کو عام طور پر کچا کھایا جاتا ہے اور اس کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے۔ کچی حالت میں یہ خود جلد ہضم نہیں ہوتا لیکن دوسری سبزیوں اور خوراک کو ہضم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ اس کی اسی خاصیت کی وجہ سے یہ بہترین سلاد کے طور پر مشہور ہے۔خون میں جب کولیسٹرول بڑھ جائے تو کھیرے کا بطور سلاد استعمال نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ گرم علاقے کے لوگوں کے لئے یہ قدرت کا انمول تحفہ ہے۔ اس کے استعمال سے گرمی کی شدت اور لو کے بد اثرات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ اس میں 90 فیصد پانی، 10 فیصد پوٹاشیم، کیلشیم، فولادی نمکیات، نشاستہ بنانے والے اجزاء کے علاوہ حیاتین اے، بی اور ڈی شامل ہوتے ہیں۔ تندرست معدے والا انسان اسے تین سے چار گھنٹوں میں ہضم کر سکتا ہے۔ کھیرا گرم طبیعت والوں کے لئے بے حد مفید پایا گیا ہے۔ یہ پیاس کی زیادتی کا قدرتی علاج ہے۔ اطباء کے مطابق جن لوگوں کے پیشاب میں کیلشیم گزیلیٹ پیپ اور کمزور رطوبتیںآتی ہوں، ان کے لئے کھیرے کا کثرت سے استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ پاکستانی کھیرے کی جلد چمکدار، صاف اور ملائم ہوتی ہے جبکہ دیگر ممالک کے کھیرے کی جلد موٹی اور دانے دار ہوتی ہے۔ اس کا پودا ایک رینگنے والی بیل ہوتی ہے۔ یہ جسم کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے۔
طبیعت میں اور خاص طور پر معدے میں حدت محسوس ہو تو کھیرا کھانے سے سکون آ جاتا ہے۔ یہ پیشاب آور ہے اس کا مسلسل استعمال کمزوری کو رفع کرتا ہے۔اکثر اطباء کا خیال ہے کہ اس میں ٹھنڈک کی زیادتی بعض لوگوں کے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے اس کو معتدل بنانے کے لئے اس کے ساتھ کوئی گرم چیز کھانا مناسب رہتا ہے جیسے کہ حضرت نبی کریمؐ اس کے ساتھ کھجور کھاتے تھے۔
اس میں ایک جوہر Pepsin پایا جاتا ہے جو غذا کو ہضم کرتا ہے، اس میں حیاتین ب اور ج پائی جاتی ہیں۔ اس وجہ سے یہ اعصابی کمزوری میں مفید ہے اور مختلف امراض کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔ کھیرے کے بیجوں میں تیل، بیروزہ اور مٹھاس پائی جاتی ہے۔ کھیرے کے بیج سکھانے کے بعد، پیس کر شہد میں ملا کر کھانے سے آنتوں کی اکثر بیماریوں میں فائدہ ہوتا ہے،
یہ غذائیت مہیا کرتے ہیں۔ کھیرے کی بیل کے پتے سکھا کر پیس کر ان میں سیاہ زیرہ ملا کر بھون لینے کے بعد ان کو چائے کے چوتھائی چمچ کے برابر ناشتہ کے بعد پینے سے گلے کی سوجن جاتی رہتی ہے۔ سن سڑوک کے مریضوں کو بخار کے دوران کھیرے کے ٹکڑے کاٹ کر سر اور چہرے پر ملیں اس کے استعمال سے گرمی اورہائی بلڈپریشر کم ہو جاتا ہے۔