لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ہلدی کو عربی زبان میں”عروق الصفر” اور انگریری میں”ٹرمیرک”کہتے ہیں یہ جنوب مغربی ہند کا مقامی پودا ہے۔اس کا رنگ زرد اور ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک ہے۔یہ سدا بہار پودا ان علاقوں میں خوب پرورش پاتا ہے
جہاں بارشیں زیادہ ہوتی ہیں اور درجہ حرارت 20 تا 30 سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے ۔ سایہ دار زمینوں میں ہلدی کی کاشت سے شاندار پیداوار حاصل ہوتی ہے ۔ اس کی مقدار خوراک ایک ماشہ سے تین ماشہ تک ہے۔اس میں اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہیں ۔ اس لئے متعدی امراض میں فائدہ مند ہے اور اسی وجہ سے چوٹ ، درد اور اندرونی سوزش (انفیکشن) میں ہلدی کا بیرونی اور اندرونی استعمال صدیوں سے کیا جا رہا ہے ۔جلے ہوئے اور عام زخموں کے علاج کے لئے اسے تیل (زیتون یا سرسوں یا السی یا ناریل)میں ملا کر استعمال کیا جاتا ہے ۔ اللہ کریم نے ہلدی میں بہت شفا رکھی ہے،کیسا بھی زخم ہو اس پیسٹ کو لگانے سے ہفتہ دس دن میں خشک ہو کر بھر جاتا ہے۔یہ آشوب چشم میں بھی استعمال ہوتی ہے -یہ خون کو پتلا کرتی ہے ،خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے۔ہلدی کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔تیزابیت کے ازالہ کی مخصوص دوا ہے۔ اسی لئے معدہ و امعاء کے زخموں (السر)،گلے کی سوزش ، جوڑوں کی سوزش اور درد (گھٹیا)کے لئے فائدہ مند ہے۔