اسلام آباد(نیوزڈیسک)اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے پاکستان کی جانب سے انسداد پولیو کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ رواں سال کے آخر تک پاکستان سے پولیو وائرس کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا۔پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ اینجلا کیرنی نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے بھرپور اور نہایت منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ رواں سال کے اختتام تک پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں پاکستان میں 309 پولیو کیسز کی تعداد منظر عام پر آئی جو ان دو سالوں میں کم ترین شرح پر آگئی ہے اور رواں برس پولیو کے
صرف 18 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ 2014 پولیو کے حوالے سے پاکستان کے لیے ایک بدترین سال تھا جس میں ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔یونیسف کی نمائندہ کا کہنا تھا کہ 2014 میں ملک بھر میں 5 لاکھ کے قریب بچے ایسے تھے جو پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہے لیکن یہ شرح بھی اب خاصی حد تک کم ہوگئی
ہے۔ 2015 میں اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹس کے مطابق صرف پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ایسے ممالک تھے جہاں اکیسویں صدی میں بھی پولیو وائرس موجود تھا تاہم رواں برس افریقی ملک نائجیریا میں بھی ایک سے 2 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے جس کے بعد اب نائیجریا بھی پولیو زدہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔پاکستان میں پولیو کیسز کی بڑی تعداد صوبہ خیبر پختونخوا سے رپورٹ کی جاتی ہے جہاں کے غیر ترقی یافتہ اور قبائلی علاقوں میں پولیو ویکسین کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھی جاتی ہے۔