ایک معروف غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق تازہ ترین طبی تحقیق کے مطابق یہ خیال کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کو اس عادت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے پانچ سے سات کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے، یہ حقیقت سے بہت کم ہیں۔کینیڈا میں سگریٹ نوشی کے عادی 1200 سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کامیاب ہونے کے لیے حقیقتًا 30 کے قریب کوششیں درکار ہوتی ہیں۔ٹورنٹو یونی ورسٹی میں جنرل ہیلتھ کالج کے محقق مائیکل شائٹن کے مطابق ” پانچ سے سات کوششوں کا اندازہ ماضی میں کی جانے والی چند طبی تحقیقوں کی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا، وہ بھی ان لوگوں کے بیانات کے تحت جو کامیاب ہوئے تاہم ان میں ناکام ہوجانے والوں کی کوششوں کو شامل نہیں کیا گیا”۔محققین نے 1277 افراد کی جانب سے تین برس تک کی جانے والی کوششوں سے متعلق معلومات کا جائزہ لیا۔ تحقیق کا آغاز 2005 میں ہوا جس کے دوران ہر چھ ماہ بعد اس میں شریک افراد اس عرصے میں سگریٹ نوشی چھوڑنے کی سنجیدہ کوششوں کی تعداد سے آگاہ کرتے۔کسی بھی کوشش میں کامیابی کا معیار یہ تھا کہ سگریٹ نوشی سے کم از کم ایک سال کے لیے کنارہ کشی اختیار کرلی جائے۔ورمونٹ یونیورسٹی میں طبی کالج کے جان ہیوز کا کہنا ہے کہ “اس تازہ تحقیق کا مرکزی اثر یہ ہے کہ ڈاکٹروں کو چاہیے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کے دلوں میں یہ اطمینان بٹھا دیں اور باور کرا دیں کہ دسیوں مرتبہ ناکامی کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ سگریٹ نوشی نہیں چھوڑ سکتے”۔