نیویارک (نیوز ڈیسک)تازہ تحقیق سے معلوم چلا ہے کہ جولوگ زیادہ کام کرتے ہیں ان کو فالج ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے تحقیق کےلئے پانچ لاکھ افراد کا تجزیہ کیا گیا۔لینسٹ میڈیکل جرنل میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ جو لوگ روایتی اوقات صبح 9 سے شام 5 بجے تک کے علاوہ کام کرتے ہیں ان کو فالج ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔یہ معلومات غیر یقینی ہیں تاہم تحقیق کے مطابق تناو¿ والے کام آپ کی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق جو لوگ زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں انھیں اپنا بلڈ پریشر چیک کرتے رہنا چاہیے۔رپورٹ کے مطابق ہفتے میں 35-40 گھنٹے کام کرنے والوں کے مقابلے میں 48 گھنٹے کام کرنے والوں میں یہ خطرہ 10 فیصد تک بڑھ جاتا ہے اسی طرح 54 گھنٹے کام کرنے والوں میں 27 فیصد اور 55 گھنٹوں سے زائد کام کرنے والوں میں اس کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔لندن کالج یونیورسٹی کے ڈاکٹر میکا کیویماکی کے مطابق35-40 گھنٹے کام کرنے والے گروپ میں دس سال کے دوران ایک ہزار افراد میں سے پانچ سے بھی کم افراد کو فالج ہوا۔55 یا اس سے زائد گھنٹے کام کرنے والےگروپ میں دس سال کے عرصے میں ایک ہزار افراد میں سے چھ لوگوں کو فالج ہوا۔ڈاکٹر میکا نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔تحقیق میں کہا گیا کہ زیادہ کام کرنے سے ذہنی دباو¿ یا طویل بیٹھک صحت کےلئے نقصان دہ ہے اور اس سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تاہم جن دفاتر میں صحت بخش کھانے اور کھانے کےلئے وقت نہیں ہے یہ بھی ایک خطرے کا نشان ہے۔ڈاکٹر میکا نے بتایا کہ لوگوں کو صحت مند زندگی گزارنے کےلئے زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ان کا بلڈ پریشر نہ بڑھ پائے۔فالج کےلئے کام کرنے والی تنظیم کے ڈاکٹر شمیم قادر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ طویل وقت تک کام کرنے کےلئے زیادہ دیر تک بیٹھنا پڑتا ہے جس کے باعث خود کی دیکھ بھال کے لیے وقت نکالنا مشکل ہوتا ہے اور اس سے ذہنی دباو¿ بڑھتا ہے ہم آپ کو مشورہ دیتے کہ باقاعدگی سے بلڈ پریشر چیک کریں اور اگر آپ فالج کے خطرے کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں تو اپنے ڈاکٹر یا ماہر صحت سے وقت لے کر ملاقات کریں