لندن (نیوز ڈیسک) بیڈ روم اور بستر کی صفائی کے دوران تکیے عموماً نظر انداز ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات تو ہفتوں تک ان کے غلاف تبدیل نہیں کئے جاتے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ غفلت بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ جراثیموں سے اٹا تکیہ پھیپھڑوں کے ناقابل علاج انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔
اخبار ”ڈیلی میل“ کے مطابق ہمارے اردگرد کے ماحول میں نمی اور آلودگی کی وجہ سے ”اسپیرگی لس“ پھپھوندی پرورش پاتی ہے اور اس کے ذرات ہوا میں پھیل جاتے ہیں۔ یہ پھپھوندی نمی والے ماحول میں خوب پھلتی پھولتی ہے اور گلتے سڑتے پتوں کے درمیان، ائیرکینڈیشننگ اور ہیٹنگ یونٹس میں، اور دیواروں اور چھتوں کی نمی والی جگہیں اس کے خاص ٹھکانے ہیں۔ اس پھپھوندی کے ذرات فضا میں معلق رہتے ہیں اور ہمارے بیڈ روم تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔ تکیے کی باقاعدگی سے صفائی نہ ہونے کی صورت میں ”اسپیرگی لس“ پھپھوندی کے ذرات اس پر جمع میل میں جم جاتے ہیں اور یہاں سے باآسانی ہماری سانس کے ساتھ پھیپھڑوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ پھیپھڑوں میں ”اسپیرگی لس سپور“ ایک گیند کی شکل میں جمنا شروع ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے سانس لینے میں دقت، شدید کھانسی اور مسلسل زکام کی کیفیت پید ا ہوجاتی ہے، اور اس بیماری کی انتہائی شکل پھیپھڑوں کے لاعلاج انفیکشن کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔مزید جانئے: آپ کی عمر کے مطابق آپ کا بلڈ پریشر کتنا ہونا چاہیے؟ صحت مند زندگی کیلئے انتہائی مفید معلومات جانئے
یونیورسٹی آف مانچسٹر کے سائنسدانوں کی ایک تحقیق کے مطابق تقریباً ہر گھر میں تکیوں پر کچھ نہ کچھ گرد و غبار جما رہتا ہے، جس پر موجود جرثومے فضلہ خارج کرتے ہیں اور ”اسپیرگی لس“ پھپھوندی اسی فضلے کو خوراک کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اکثر اوقات تکیے پر ہی پائی جاتی ہے۔ پھیپھڑوں میں اس کے ذرات جمع ہونے سے ”اسپیرگی لوسس“ نامی بیماری پیداہوجاتی ہے جو کہ پھیپھڑوں کا خطرناک انفیکشن ہے۔ تاحال اس انفیکشن کا کوئی علاج دستیاب نہیں ہے، البتہ اسے قابو میں رکھنے کے لئے ادویات استعمال کی جاسکتی ہیں، جو انتہائی مہنگی ہیں۔ ”اسپیرگی لوسس“ کی عام علامات میں بخار، سردی لگنا، غنودگی طاری رہنا، ٹھیک طور پر سنائی نہ دینا، شدید کھانسی ہونا اور بلآخر کھانسی اور تھوک کے ساتھ خون آنا شامل ہیں۔
خبردار! آپ کا تکیہ آپ کو پھیپھڑوں کی اس سنگین ترین بیماری میں مبتلا کرسکتا ہے
19
فروری 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں