منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

جراثیم سے تحفظ کے صابن کسی کام کے نہیں، تحقیقی رپورٹ نے بھانڈہ پھوڑ دیا

datetime 18  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(نیوز ڈیسک)ایک تازہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی بیکٹیریل صابن میں موجود کیمیائی مادے جراثیموں کو مارنے کے اعتبار سے ہاتھ دھونے والے دیگر صابن سے بہتر نہیں ہیں۔ اس تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی بیکٹیریل صابن میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا کیمیائی مادہ ٹرائکلوزن ہے، جس کو استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہے اور اس سے بننے والے صابن کی صرف امریکا میں فروخت قریب ایک ارب ڈالر کی ہے۔تاہم اس رپورٹ کے مطابق اس کیمیائی مادے کی وجہ سے اینٹی بائیوٹل مزاحمت اور ہارمونز کی خرابی جیسے معاملات سامنے آ رہے ہیں، جس کے تناظر میں ممکنہ طور پر امریکا کی خوارک اور ادویات کی انتظامیہ FDA اس کے استعمال پر پابندی عائد کر سکتی ہے۔سائنسی جریدے اینٹی مائیکروبیئل کیموتھراپی میں شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہاتھ چاہے اس کیمیائی مادے کے حامل اینٹی بیکٹریل صابن سے دھوئے جائیں یا عام صابن سے، جراثیموں کے حوالے سے کوئی بڑا فرق نہیں دیکھا گیا۔
ماہرین کے مطابق یہ کیمیائی مادہ صرف اس وقت کارگر ہوتا ہے اگر یہ جراثیم نو گھنٹوں تک اس میں ڈبو دیے جائیں۔محققین کے مطابق چھ گھنٹوں سے کم وقت پر اینٹی بیکٹیریل صابن یا عام صابن کے محلول میں جراثیم رکھے جائیں، تو دونوں محلولوں میں جراثیم کی ہلاکت کے نتائج تقریبا254p ایک سے ہوتے ہیں۔اینٹی بیکٹریل صابن میں استعمال کیے جانے والے ٹرائی کلوزن کی جراثیم کش صلاحیت کے امتحان کے لیے ماہرین نے 20 خطرناک جراثیموں بشمول ایشریشیا کولی، لیسٹیریا مونوکیٹوجینز اور سالمونیلا انٹریٹیڈیس کو مختلف ڈشوں میں عام صابن اور اینٹی بیکٹیریل صابن کے محلولوں میں رکھا۔ اس دوران 20 تا 40 ڈگری سینٹی گریڈ پر درجہ حرارت تبدیل بھی کیا گیا۔ واضح رہے کہ ہاتھ دھونے کے اعتبار سے عالمی ادارہ صحت نے گرم پانی سے 20 سیکنڈ تک ہاتھ دھونے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں اور اس لیے ان محلولوں کے درجہءحرارت میں کم سے زیادہ کی جانب بڑھایا گیا۔اس تحقیق میں جراثیموں کو مختلف بالغ افراد کے ہاتھوں پر بھی لگایا گیا اور ان میں سے کچھ کو ایک ہفتے تک اینٹی بیکٹیریل صابن سے جب کہ کچھ کے عام صابن سے ہاتھ دھلوائے گئے۔ ان افراد سے کہا گیا تھا کہ وہ چالیس ڈگری گرم پانی میں 30 سیکنڈ تک باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں۔ان تجربات کے بعد ماہرین کا کہنا تھا کہ عام صابن اور اینٹی بیکٹیریل صابن جراثیموں کے خاتمے کے اعتبار سے کسی بڑے فرق کے حامل نہیں ہیں۔ ماہرین کے مطابق اینٹی بیکٹریل صابن صرف اس وقت کارگر دیکھے گئے ہیں، جب انہیں نوگھنٹوں سے زائد وقت تک جراثیموں کے خلاف لگے رہنے دیا جائے، جو ظاہر ہے کسی شخص کے لیے ممکن نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…