جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

جراثیم سے تحفظ کے صابن کسی کام کے نہیں، تحقیقی رپورٹ نے بھانڈہ پھوڑ دیا

datetime 18  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(نیوز ڈیسک)ایک تازہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی بیکٹیریل صابن میں موجود کیمیائی مادے جراثیموں کو مارنے کے اعتبار سے ہاتھ دھونے والے دیگر صابن سے بہتر نہیں ہیں۔ اس تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی بیکٹیریل صابن میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا کیمیائی مادہ ٹرائکلوزن ہے، جس کو استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہے اور اس سے بننے والے صابن کی صرف امریکا میں فروخت قریب ایک ارب ڈالر کی ہے۔تاہم اس رپورٹ کے مطابق اس کیمیائی مادے کی وجہ سے اینٹی بائیوٹل مزاحمت اور ہارمونز کی خرابی جیسے معاملات سامنے آ رہے ہیں، جس کے تناظر میں ممکنہ طور پر امریکا کی خوارک اور ادویات کی انتظامیہ FDA اس کے استعمال پر پابندی عائد کر سکتی ہے۔سائنسی جریدے اینٹی مائیکروبیئل کیموتھراپی میں شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہاتھ چاہے اس کیمیائی مادے کے حامل اینٹی بیکٹریل صابن سے دھوئے جائیں یا عام صابن سے، جراثیموں کے حوالے سے کوئی بڑا فرق نہیں دیکھا گیا۔
ماہرین کے مطابق یہ کیمیائی مادہ صرف اس وقت کارگر ہوتا ہے اگر یہ جراثیم نو گھنٹوں تک اس میں ڈبو دیے جائیں۔محققین کے مطابق چھ گھنٹوں سے کم وقت پر اینٹی بیکٹیریل صابن یا عام صابن کے محلول میں جراثیم رکھے جائیں، تو دونوں محلولوں میں جراثیم کی ہلاکت کے نتائج تقریبا254p ایک سے ہوتے ہیں۔اینٹی بیکٹریل صابن میں استعمال کیے جانے والے ٹرائی کلوزن کی جراثیم کش صلاحیت کے امتحان کے لیے ماہرین نے 20 خطرناک جراثیموں بشمول ایشریشیا کولی، لیسٹیریا مونوکیٹوجینز اور سالمونیلا انٹریٹیڈیس کو مختلف ڈشوں میں عام صابن اور اینٹی بیکٹیریل صابن کے محلولوں میں رکھا۔ اس دوران 20 تا 40 ڈگری سینٹی گریڈ پر درجہ حرارت تبدیل بھی کیا گیا۔ واضح رہے کہ ہاتھ دھونے کے اعتبار سے عالمی ادارہ صحت نے گرم پانی سے 20 سیکنڈ تک ہاتھ دھونے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں اور اس لیے ان محلولوں کے درجہءحرارت میں کم سے زیادہ کی جانب بڑھایا گیا۔اس تحقیق میں جراثیموں کو مختلف بالغ افراد کے ہاتھوں پر بھی لگایا گیا اور ان میں سے کچھ کو ایک ہفتے تک اینٹی بیکٹیریل صابن سے جب کہ کچھ کے عام صابن سے ہاتھ دھلوائے گئے۔ ان افراد سے کہا گیا تھا کہ وہ چالیس ڈگری گرم پانی میں 30 سیکنڈ تک باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں۔ان تجربات کے بعد ماہرین کا کہنا تھا کہ عام صابن اور اینٹی بیکٹیریل صابن جراثیموں کے خاتمے کے اعتبار سے کسی بڑے فرق کے حامل نہیں ہیں۔ ماہرین کے مطابق اینٹی بیکٹریل صابن صرف اس وقت کارگر دیکھے گئے ہیں، جب انہیں نوگھنٹوں سے زائد وقت تک جراثیموں کے خلاف لگے رہنے دیا جائے، جو ظاہر ہے کسی شخص کے لیے ممکن نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…