اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کراچی سمیت ملک بھر میں گرمی کی لہر جاری ہے، اس لیے روزہ رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے تاکہ صحت متاثر نہ ہو ، گرم موسم میں روزے رکھنا ہماری اپنی بے احتیاطی اور موسم کی سختی کے باعث مشکل ہوجاتا ہے، گرمی اور لو کی تپش سے بے حال روزہ دار جو دن میں کام کرنے کے لیے باہر نکلتے ہیں یا گھر میں رہتے ہیں ،ضروری ہے کہ چند احتیاطی تدابیر پر عمل کریں تاکہ یہ مذہبی فریضہ آسانی سے انجام دے سکیں۔طبی ماہرین کے مطابق سخت گرم موسم میں سحری کے لیے ایسی غذاﺅں کا استعمال کیا جانا چاہیے جو دیر تک توانائی فراہم کریں دلیا ،انڈے ، کھجوریں ، سوکھی خوبانی ، فروٹ سلاد اور سبزیوں کا استعمال روزہ داروں کو پورے دن تقویت بخشتا ہے۔گرم موسم اور دن میں خصوصا روزہ دار پیاس کی شدت سے بے حال ہوتے ہیں ،اس کے لیے سحری میں پانی ،دہی، دودھ ،لسی، کھیرے اور تربوز کا وافر مقدار میں استعمال پیاس کی شدت میں کمی کرتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق سحری جتنی بھی زیادہ کی جائے وہ چھ گھنٹوں میں ہضم ہوجاتی ہے ،اس لیے پراٹھے ،پوریاں کھانے والے افراد ہرگز اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ مرغن غذاﺅں کے استعمال سے دن بہتر گزرے گا،بلکہ پراٹھے ،پوریاں اور زیادہ تیل والے کھانے ہی پیاس کی شدت میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔روزے میں باہر نکلنا ضروری ہو تو گرمی کی سختی سے بچنے کے لیے چھتری کا استعمال کریں ، اور سر پر ٹھنڈے پانی سے گیلا کیا ہوا تولیا رکھیں اور گھر میں لوڈشیڈنگ ہو تب بھی غیر ضروری طور پر دن میں گھر سے باہر نہ نکلیں اور کھلی فضا میں سانس لینے کے لیے گھر سے شام کے وقت باہر نکلیں تاکہ سورج کی تپش آپ کی طبیعت پر اثر انداز نہ ہو۔افطار کے وقت ٹھنڈے مشروبات ،پانی،پھل جس میں آم ،کیلا ،تربوز ،خوبانی ،خربوزے کا زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم کو تقویت بھی پہنچے اور پانی کی کمی بھی پوری ہو، چھولے ،چنے اور پھلیوں کا استعمال کریں تاکہ طاقت ملے اور پیٹ بھرے ،تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔افطار سے سحری کے درمیان بار بار پانی پئیں چاہے پیاس لگے یا نہ لگے ،تاکہ جسم میں کسی صورت بھی پانی کی کمی نہ ہونے پائیں ، اور آپ اگلے روزے کے لیے تیار رہیں۔اگر روزے میں گرمی سے طبیعت زیادہ خراب ہو تو اسے برداشت کرنے کے بجائے فورا ڈاکٹر سے رجوع کریں اور ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کریں، کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔