ہے کہ اس بارے میں کی جانے والی تحقیق کے نتائج اس امر کا ثبوت ہیں کہ خواتین میں کینسر کے آثار کی ابتدائی مرحلے میں ہی تشخیص ہو جاتی ہے، جس کا بر وقت علاج بہت سی عورتوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچا سکتا ہے۔اس تجزیاتی عمل میں دنیا کے 16 ممالک کے محققین نے حصہ لیا۔ ان ریسرچرز نے کینسر یا سرطان کی تشخیص کے مختلف طریقوں کا جائزہ لیا، جن میں 11 کلینیکل کنٹرولڈ تجربات اور 40 مشاہداتی تجزیے شامل ہیں۔اس نئی رپورٹ سے ماضی میں سامنے آنے والی ان رپورٹوں کی تصدیق ہوتی ہے، جن سے پتہ چلا تھا کہ 50 تا 69 سال کی درمیانی عمر کی خواتین کو اسکریننگ سے سب سے زیادہ فائدہ پہنچتا ہے تاہم اس ٹیسٹ کے نتائج یہ بھی بتاتے ہیں کہ 70 سے 74 سال تک کی عمر کی خواتین کے لیے بھی سکریننگ کار آمد ثابت ہوتی ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ 40 سے 50 سال کی درمیانی عمر کی خواتین کو کینسر سے بچانے کے لیے اسکریننگ بہت زیادہ موثر ثابت نہیں ہوتی۔ریسرچرز نے کہا ہے کہ سکریننگ کی افادیت کے باوجود اس ٹیسٹ کا کوئی متبادل بھی ایجاد ہونا چاہیے،کوئین میری یونیورسٹی آف لندن کے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین میں پائے جانے والے سرطان کا تناسب سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس پریس ریلیز کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں کینسر کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں کینسر دوسرے جبکہ کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں میں پہلے نمبر پر ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کے مطابق 2012 میں دنیا بھر میں کینسر کے سبب پانچ لاکھ اکیس ہزار اموات ہوئی تھیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں