پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

ہر الرجی کا ری ایکشن ایک جیسا کیوں ؟

datetime 19  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )یہ تو ہر شخص ہی جانتا ہے کہ الرجی انسانی جسم کا کسی بھی بیرونی مادے کو دشمن سمجھتے ہوئے قبول نہ کرنے کی صورت میں ظاہر کیا جانے والا ایک ردعمل ہے تاہم اس حقیقت سے بہت کم لوگ واقف ہیں کہ دراصل بیشتر الرجیز کی صورت میں انسانی جسم ایک سا ردعمل ہی کیوں ظاہر کرتا ہے۔ عام طور پر انسانی جسم کسی بھی قسم کی الرجیز کی صورت میں دو طرح کے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ یہ ردعمل یا تو جلد کی بیرونی سطح پر ابھرنے والی سرخی، سوزش وغیرہ کی صورت میں ہوتا ہے یا پھر سانس کی نالی میں رکاوٹ کی صورت میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے کھانسی، سانس رکنا یا پھر چھینکوں کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔دراصل انسانی جسم میں قوت مدافعت کا نظام بنانے والے خون کے سفید خلیئے کسی بھی دشمن جسم کی مداخلت کو محسوس کرنے پر اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں۔ یہ اینٹی باڈیز ایسے اجسام سے لڑائی کرتی ہیں جو کہ جسم کیلئے نقصان دہ دکھائی دیں۔ اگلی بار جب انسانی جسم میں ویسے ہی اجسام دوبارہ داخل ہوتے ہیں تو پہلے سے موجود یہ اینٹی باڈیز اس ”دشمن“ کو پہچان لیتی ہیں اور ایک بار پھر ان کا خاتمہ کرڈالتی ہیں۔ یہ ردعمل بالکل ویسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ ویکسین کی صورت میں جسم میں پیدا ہوتا ہے جس میں مذکورہ بیماری کے غیر نقصان دہ وائرس داخل کئے جاتے ہیں اور انسانی جسم کو اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ ان سے لڑنے کیلئے موثر اینٹی باڈیز پیدا کرے اور یوں وائرس سے عمر بھر کیلئے نجات مل جاتی ہے۔ یہ اینٹی باڈیز ناکامی کی صورت میں ماسٹ سیل بھی تیار کرتی ہیں۔ یہ ماسٹ سیل ہڈیوں میں موجود گودے سے تیار ہوتے ہیں۔ ان ماسٹ سیلز میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ اینٹی باڈیز کا مقابلہ کرنے کیلئے مذکورہ حصے میں جہاں یہ دشمن اجسام موجود ہوں، پھٹ کے اپنا ردعمل ظاہر کریں۔ اگر یہ ردعمل انسانی جلد کے قریب ہوتا ہے تو جلد سرخ پڑنے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ کیفیت شدید تر ہو تو ایسے میں جلد سوجنے اور پھر اس کے زخم میں تبدیل ہونے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اگر دشمن جسم ناک کے راستے سے جسم میں داخلے کی کوشش کررہا ہے تو یہ خلیئے ناک میں پھٹتے ہیں

مزید پڑھیے:ڈاکٹر کے پاس جائے بغیر اپنی آنکھوں کی کمزوری دور کیجئے

اور یوں سانس لینے کے راستے میں جلد ویسے ہی سرخ اور آبلے دار ہونے لگتی ہے۔ اس حصے میں جلد کی خرابی کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری، چھینکوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ یوں ماسٹ سیل کے ایک ہی طرح سے ردعمل ظاہر کرنے کے سبب ہر قسم کی الرجیز کا ردعمل عام طور پر ایک سا ہی ہوتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…