جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

ہر الرجی کا ری ایکشن ایک جیسا کیوں ؟

datetime 19  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )یہ تو ہر شخص ہی جانتا ہے کہ الرجی انسانی جسم کا کسی بھی بیرونی مادے کو دشمن سمجھتے ہوئے قبول نہ کرنے کی صورت میں ظاہر کیا جانے والا ایک ردعمل ہے تاہم اس حقیقت سے بہت کم لوگ واقف ہیں کہ دراصل بیشتر الرجیز کی صورت میں انسانی جسم ایک سا ردعمل ہی کیوں ظاہر کرتا ہے۔ عام طور پر انسانی جسم کسی بھی قسم کی الرجیز کی صورت میں دو طرح کے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ یہ ردعمل یا تو جلد کی بیرونی سطح پر ابھرنے والی سرخی، سوزش وغیرہ کی صورت میں ہوتا ہے یا پھر سانس کی نالی میں رکاوٹ کی صورت میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے کھانسی، سانس رکنا یا پھر چھینکوں کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔دراصل انسانی جسم میں قوت مدافعت کا نظام بنانے والے خون کے سفید خلیئے کسی بھی دشمن جسم کی مداخلت کو محسوس کرنے پر اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں۔ یہ اینٹی باڈیز ایسے اجسام سے لڑائی کرتی ہیں جو کہ جسم کیلئے نقصان دہ دکھائی دیں۔ اگلی بار جب انسانی جسم میں ویسے ہی اجسام دوبارہ داخل ہوتے ہیں تو پہلے سے موجود یہ اینٹی باڈیز اس ”دشمن“ کو پہچان لیتی ہیں اور ایک بار پھر ان کا خاتمہ کرڈالتی ہیں۔ یہ ردعمل بالکل ویسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ ویکسین کی صورت میں جسم میں پیدا ہوتا ہے جس میں مذکورہ بیماری کے غیر نقصان دہ وائرس داخل کئے جاتے ہیں اور انسانی جسم کو اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ ان سے لڑنے کیلئے موثر اینٹی باڈیز پیدا کرے اور یوں وائرس سے عمر بھر کیلئے نجات مل جاتی ہے۔ یہ اینٹی باڈیز ناکامی کی صورت میں ماسٹ سیل بھی تیار کرتی ہیں۔ یہ ماسٹ سیل ہڈیوں میں موجود گودے سے تیار ہوتے ہیں۔ ان ماسٹ سیلز میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ اینٹی باڈیز کا مقابلہ کرنے کیلئے مذکورہ حصے میں جہاں یہ دشمن اجسام موجود ہوں، پھٹ کے اپنا ردعمل ظاہر کریں۔ اگر یہ ردعمل انسانی جلد کے قریب ہوتا ہے تو جلد سرخ پڑنے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ کیفیت شدید تر ہو تو ایسے میں جلد سوجنے اور پھر اس کے زخم میں تبدیل ہونے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اگر دشمن جسم ناک کے راستے سے جسم میں داخلے کی کوشش کررہا ہے تو یہ خلیئے ناک میں پھٹتے ہیں

مزید پڑھیے:ڈاکٹر کے پاس جائے بغیر اپنی آنکھوں کی کمزوری دور کیجئے

اور یوں سانس لینے کے راستے میں جلد ویسے ہی سرخ اور آبلے دار ہونے لگتی ہے۔ اس حصے میں جلد کی خرابی کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری، چھینکوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ یوں ماسٹ سیل کے ایک ہی طرح سے ردعمل ظاہر کرنے کے سبب ہر قسم کی الرجیز کا ردعمل عام طور پر ایک سا ہی ہوتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…