برلن،(نیوز ڈیسک) مریضوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک گروپ نے اپنے ایک جائزے میں کہا ہے کہ جرمنی میں اندازاً چھ تا سات سو مریض سالانہ اس وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کہ ڈاکٹر آپریشن کے دوران اُن کے جسموں میں متعدد اَشیاء بھول جاتے ہیں۔
ایکشن الائنس فار پیشنٹس سیفٹی (APSنے کہا ہے کہ ایسے کیسز کی تعداد تین ہزار سے بھی زیادہ ہے، جس میں ڈاکٹر آپریشنز کے دوران مریضوں کیجسموں کے اندر ایسی چیزیں بھول گئے، جنہیں وہاں نہیں ہونا چاہیے تھا۔
بہت سے کیسز میں جسم کے اندر روئی یا اس قسم کی دوسری چیزوں کی موجودگی کا بروقت پتہ چل جاتا ہے اور ایک دوسرے آپریشن کے ذریعے یہ چیزیں جسم سے نکال لیے جانے پر مریضوں کی جانیں بچ جاتی ہیں۔
ایکشن الائنس فار پیشنٹس سیفٹی میں ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ میڈیکل کمپنیوں، ہسپتالوں اور ہیلتھ انشورنس کمیپنیوں کے نمائندے بھی موجود ہوتے ہیں۔ یہ گروپ اس امر کے لیے کوشاں رہتا ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کو نادانستگی میں کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں نقصان سے بچایا جائے۔ یہ گروپ مریضوں کو اُن بیکٹریائی انفیکشنز سے بچانے کے لیے بھی سرگرم ہے، جن کا مریض عموماً ہسپتالوں میں اپنے قیام کے دوران شکار ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھئے:شردھا کپوراورعمران ہاشمی ایک ساتھ بڑی اسکرین پرجلوے بکھیرنے کے لئے تیار
رواں ہفتے مریضوں کے حقوق کے لیے سرگرم اس گروپ کی سالانہ کانفرنس جرمن دارالحکومت برلن میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر اس گروپ کی چیئرپرسن ہیڈوِک فرانسوا کیٹنر نے کہا کہ ہسپتالوں میں حالات بدلنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ اکثر اوقات ہسپتال کے اخراجات کو مخصوص حدود کے اندر رکھنے کی غرض سے مریضوں کی بہبود نظر انداز کر دی جاتی ہے۔